تشریح:
1۔ حضرت ابوذر ؓ کا نام جندب ہے۔ اسلام لانے میں پہل کی اور تکلیفیں اٹھائیں، پھر اپنی قوم میں چلے گئے اور مدت تک وہیں رہے۔ غزوہ خندق کے موقع پر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آپ بلند مرتبہ، تارک دنیا اور مہاجرین کرام میں سے ہیں۔ زندگی کے آخری ایام مقام ربذہ میں گزارے۔ حضرت عثمان ؓ کی خلافت میں فوت ہوئے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی۔
2۔ جب معلومات لینے کے لیے مکہ مکرمہ گئے تو آپ اپنا مقصد کسی سے ظاہر نہ کرتے کیونکہ اس طرح مشرکین تکلیف پہنچانے میں مزید دلیر ہوجاتے۔ وہ نہیں چاہتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ کا دین ظاہر ہو، اس لیے اگر کوئی شخص مشرکین سے رسول اللہ ﷺ کے متعلق پوچھتا تو وہ اسے بتاتے نہیں تھے۔ وہ لوگوں کو آپ کے پاس جانے سے روکتے تھے یا اس سے دھوکا کرتے تاکہ واپس چلاجائے۔
3۔ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت ابوذر ؓ رات کے وقت حضرت ابوبکر ؓ صدیق ؓ سے طواف میں ملے۔ ان روایات میں کوئی تضاد اور مخالفت نہیں۔ ممکن ہےکہ حضرت ابوذر ؓ پہلے حضرت علی ؓ سے ملے ہوں، پھر رات کے وقت دوران طواف میں حضرت ابوبکر ؓ سے ملاقات ہوئی ہو۔ (فتح الباري:220/7۔) واللہ اعلم۔ اس حدیث کے مزید فوائد وحدیث:3522 میں ملاحظہ کریں۔