تشریح:
1۔ جو شخص اپنے باپ دادا کا دین چھوڑ کر مسلمان ہوجاتا عرب اسے صابی کہتے تھے۔ حضرت عمر ؓ نے جب اسلام قبول کیا توقبیلہ بنو سہم نے انھیں بے دین کہا اور ان کے قتل کا منصوبہ بنایا۔
2۔عاص اپنی قوم کا سردار تھا اور اس کی بات مانی جاتی اور پیروی کی جاتی تھی جب اس نے کہا کہ عمر ؓ پر تمہارا کوئی بس نہیں چلے گاتو اس حوصلہ افزائی سے حضرت عمر ؓ کا خوف جاتا رہا۔
3۔حضرت عمر ؓ نبوت کے پانچویں یا چھٹے سال مسلمان ہوئے۔ ان کے اسلام قبول کرنے سے مسلمانوں کا خوف وہراس جاتارہا اور لوگوں میں اسلام نمایاں ہونا شروع ہوگیا۔ ان کے دورخلافت میں اسلام نے خوب ترقی کی اور بہت فتوحات ہوئیں۔
4۔واضح رہے کہ عاص بن وائل حضرت عمرو بن عاص سہمی کے والد ہیں۔ اس نے زمانہ اسلام تو پایا لیکن مسلمان نہ ہوا۔