موضوعات
قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
صحيح البخاري: کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ (بَابُ أَيَّامِ الجَاهِلِيَّةِ)
حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
3865 . حَدَّثَنِي فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَاءِ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ أَسْلَمَتْ امْرَأَةٌ سَوْدَاءُ لِبَعْضِ الْعَرَبِ وَكَانَ لَهَا حِفْشٌ فِي الْمَسْجِدِ قَالَتْ فَكَانَتْ تَأْتِينَا فَتَحَدَّثُ عِنْدَنَا فَإِذَا فَرَغَتْ مِنْ حَدِيثِهَا قَالَتْ وَيَوْمُ الْوِشَاحِ مِنْ تَعَاجِيبِ رَبِّنَا أَلَا إِنَّهُ مِنْ بَلْدَةِ الْكُفْرِ أَنْجَانِي فَلَمَّا أَكْثَرَتْ قَالَتْ لَهَا عَائِشَةُ وَمَا يَوْمُ الْوِشَاحِ قَالَتْ خَرَجَتْ جُوَيْرِيَةٌ لِبَعْضِ أَهْلِي وَعَلَيْهَا وِشَاحٌ مِنْ أَدَمٍ فَسَقَطَ مِنْهَا فَانْحَطَّتْ عَلَيْهِ الْحُدَيَّا وَهِيَ تَحْسِبُهُ لَحْمًا فَأَخَذَتْهُ فَاتَّهَمُونِي بِهِ فَعَذَّبُونِي حَتَّى بَلَغَ مِنْ أَمْرِي أَنَّهُمْ طَلَبُوا فِي قُبُلِي فَبَيْنَاهُمْ حَوْلِي وَأَنَا فِي كَرْبِي إِذْ أَقْبَلَتْ الْحُدَيَّا حَتَّى وَازَتْ بِرُءُوسِنَا ثُمَّ أَلْقَتْهُ فَأَخَذُوهُ فَقُلْتُ لَهُمْ هَذَا الَّذِي اتَّهَمْتُمُونِي بِهِ وَأَنَا مِنْهُ بَرِيئَةٌ
صحیح بخاری:
کتاب: انصار کے مناقب
باب: جاہلیت کے زمانے کا بیان
)مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
3865. حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ایک حبشی عورت جو کسی عربی کی لونڈی تھی وہ مسلمان ہو گئی۔ مسجد میں اس کا چھوٹا سا جھونپڑا تھا۔ وہ ہمارے پاس آیا جایا کرتی تھی اور باتیں کیا کرتی تھی۔ جب وہ اپنی باتوں سے فارغ ہوتی تو یہ شعر ضرور پڑھتی: ’’کمر بند یار والا دن ہمارے رب کے عجائبات میں سے ہے۔۔۔ کہ اس نے مجھے شہر کفر سے نجات دی‘‘ جب کئی مرتبہ اس نے یہ شعر پڑھا تو حضرت عائشہ ؓ نے اس سے دریافت کیا کہ اس شعر کا پس منظر کیا ہے؟ اس نے کہا کہ میرے مالک کی ایک لڑکی باہر نکلی جو سرخ چمڑے کا ایک ہار پہنے ہوئے تھی۔ وہ اس سے گر گیا تو ایک چیل اس پر جھپٹی اور وہ اسے گوشت سمجھ کر اٹھا لے گئی۔ لوگوں نے مجھ پر تہمت لگائی اور مجھے سخت سزا دینے لگے یہاں تک کہ انہوں نے میری شرمگاہ کی بھی تلاشی لی۔ تاہم جب وہ میرے چاروں طرف جمع تھے اور میں اپنی مصیبت میں مبتلا تھی اس دوران میں وہ چیل آئی اور ہمارے سروں کے اوپر اُڑنے لگی۔ پھر اس نے وہی ہار نیچے گرا دیا۔ لوگوں نے اسے اٹھایا تو میں نے ان سے کہا: یہ وہ ہار ہے جس کی تم نے مجھ پر تہمت لگائی تھی: حالانکہ میں بالکل بے گناہ تھی۔