تشریح:
1۔ حضرت سعید بن زید ؓ حضرت عمر ؓ کے چچازاد بھائی اور ان کے بہنوئی ہیں۔ ان کی ہمشیر حضرت فاطمہ ؓ، حضرت سعید ؓ کے نکاح میں تھیں۔ جب ان دونوں نے اسلام قبول کرلیا توحضرت عمر ؓ بحالت کفر انھیں رسیوں سے باندھ کر ان کی تذلیل کیا کرتے تھے۔ حضرت سعید بن زید ؓ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ حضرت عمرؓ ہمارے ساتھ ایسا سلوک کفر کی حالت میں کرتے تھے جب کہ تم لوگوں نے مسلمان ہوتے ہوئے حضرت عثمان ؓ کے ساتھ ایسا بُرا سلوک کیا ہے کہ اگر اس وجہ سے احد پہاڑ گرپڑے اور ریزہ ریزہ ہوجائے تو واقعی اس لائق ہے۔ واللہ اعلم۔2۔ سیرت کی کتابوں میں حضرت عمر ؓ کے اسلام لانے کا واقعہ اس طرح لکھا ہے کہ ابوجہل نے اعلان کیا:جو کوئی حضرت محمد ﷺ کا سر لائےگا میں اسے ایک سواونٹ بطور انعام دوں گا۔ حضرت عمر ؓ اپنی تلوار سونت کر نکلے تو کیس نے کہا:پہلے اپنے بہنوئی اور بہن کی خبر لو، وہ دونوں مسلمان ہوگئے ہیں۔ حضرت عمرؓ نے اپنی بہن کے گھر کا رخ کیا۔ وہاں جاکر بہن اور بہنوئی کو رسیوں سے جکڑ دیا اور اپنی بہن کو بہت مارا۔ آخر شرم سار ہوکر کہنے لگے:مجھے وہ کلام سناؤ جو تم میرے آنے سے پہلے پڑھ رہے تھے۔ حضرت عمر ؓ نے جب وہ کلام سنا اور پڑھاتو کلمہ شہادت بے ساختہ منہ سے نکل گیا اور مسلمان ہوگئے۔ ان کے مسلمان ہونے سے مسلمانوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔۔۔ رضي اللہ تعالیٰ عنه ۔۔۔