تشریح:
1۔ان تمام احادیث میں معجزہ شق قمر کا بیان ہے جس کی تفصیل ہم حدیث:3636۔3637۔3638۔ کے تحت بیان کرآ ئے ہیں،بہرحال قرآن مجید اور احادیث صحیحہ میں چاند کے پھٹ جانے کا واقعہ صراحت کے ساتھ موجود ہے۔ ایک بندہ مسلم کے لیے ان سے زیادہ اور کسی دلیل کی ضرورت نہیں۔ اس واقعہ کے صحیح ہونے کے سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ اگرچاند نہ پھٹا ہوتا تو اس وقت کافر اور مخالفین اس آیت کی تکذیب کردیتے جس میں شق قمر کا ذکر ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَانشَقَّ الْقَمَرُ﴾ ’’قیامت قریب آگئی اور چاند پھٹ گیا۔‘‘ (القمر:1:54) اگر یہ واقعہ نہ ہواہوتاتو کفار مسلمانوں پر اعتراضات کی بوچھاڑ کردیتے۔ 2۔بعض لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ اگرشق قمر رات کے وقت ہوا تھا تو تمام دنیا کے لوگ اسے دیکھتے صرف اہل مکہ تک محدود نہ رہتا۔اس اعتراض کا جواب یہ ہے کہ یہ ضروری نہیں کہ اس طرح کے سماوی واقعہ کو تمام لوگ دیکھیں کیونکہ رات کے وقت عموماً لوگ بے خبر اور سوئے ہوئے ہوتے ہیں۔ان کے دروازے بھی بند ہوتے ہیں اس بنا پر یہ اعتراض لغو ہے چاند کو گرہن لگتا ہے مگر اسے دیکھنے والے بہت کم ہوتے ہیں، نیز گرہن بعض ممالک میں ہی دیکھاجاتا ہے، لہذا شق قمر کے لیے ضروری نہیں کہ تمام دنیا کے لوگ اسے دیکھتے،جن ممالک میں شق قمر دیکھا گیا اس کی تفصیل معجزات میں بیان کردی گئی ہے۔