تشریح:
1۔اس حدیث میں صراحت ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ حبشہ سے لوٹ کر مدینہ طیبہ آئے۔ آپ ان لوگوں میں سے ہیں جنھوں نے حبشے کی طرف دوسری ہجرت میں شمولیت کی تھی اور آپ اس وقت مدینہ طیبہ واپس آئے تھے جب رسول اللہ ﷺ غزوہ بدر کی تیاری میں مصروف تھے۔ چونکہ آپ کو حبشے میں پتہ چلا کہ رسول اللہ ﷺ مدینہ طیبہ چلے گئے ہیں، اس لیے انھوں نے مدینہ طیبہ کا رخ کیا۔ (فتح الباري:239/7) 2۔اس حدیث میں دوران نماز میں دل سے سلام کا جواب دینے کا ذکر ہے، حالانکہ حدیث میں ہاتھ کے اشارے سے جواب دینا بھی ثابت ہے، چنانچہ حضرت ابن عمر ؓ نے حضرت بلال ؓ سے پوچھا کہ جب لوگ رسول اللہ ﷺ کو دوران نماز میں سلام کرتے تو آپ انھیں کیسے جواب دیتے تھے؟ تو انھوں نے کہا: اس طرح کرتے اور انھوذں نے اپنا ہاتھ پھیلادیا۔ (سنن أبي داود، الصلاة، حدیث:927)