تشریح:
حضرت عباس ؓ کا رسول اللہ ﷺ سے ابو طالب کے متعلق سوال کرنا اس روایت کے ضعف پر دلالت کرتا ہے جس کا مضمون یہ ہے جب ابو طالب پر موت کا وقت قریب آیا تو رسول اللہ ﷺ نے اسے لا إله إلا اللہ پڑھنے کے متعلق کہا لیکن اس نے انکار کردیا۔ پھر حضرت عباس ؓ نے اس کے ہونٹ حرکت کرتے ہوئے دیکھے تو اپنے کان اس کی طرف لگائے پھر رسول اللہ ﷺ سے کہا: ’’اے میرے بھتیجے! اس نے وہ کلمہ پڑھ لیا ہے جو آپ نے پیش کیا تھا۔‘‘ یہ روایت بالکل ناقابل اعتبار ہے جو صحیح بخاری کی حدیث کے معارض پیش نہیں کی جا سکتی۔ اس کے شرک پر مرنے کی یہ بھی دلیل ہے کہ حضرت علی ؓ نے رسول اللہ ﷺ کو ان الفاظ میں خبر دی کہ آپ کا چچا جو گمراہ تھا مر گیا ہے تو آپ نے فرمایا: ’’اسے دفن کردو۔‘‘ حضرت علی ؓ نے کہا وہ بحالت شرک مرا ہے۔ آپ نے فرمایا:’’بس اسے دفن کردو۔‘‘ (سنن أبي داود، الجنائز، حدیث:3214) اس حدیث کا واضح مطلب ہے کہ ابو طالب شرک کی حالت میں مرا ہے۔ (فتح الباري:245/7)