تشریح:
1۔عقبہ منی میں ایک گھاٹی کا نام ہے۔ رسول اللہ ﷺ ایام حج کے دوران منی میں مختلف قبائل سے ملتے اور انھیں دعوت اسلام دیتے تھے ایک دفعہ عقبہ کے پاس قبیلہ خزرج کے چند لوگوں ملاقات کی۔ انھیں اسلام کی دعوت دی جسے انھوں نے قبول کرلیا۔ دوسرے سال انصار کے بارہ آدمی آئے۔ ان میں حضرت عبادہ بن صامت ؓ بھی تھے۔ وہ بھی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں عقبہ کے مقام پر حاضر ہوئے اور آپ کی بیعت کی۔ اسے اصطلاح عام میں بیعت عقبہ اولیٰ کہا جاتا ہے۔ اگلے سال ستر آدمی حج کے لیے آئے۔ ان سے رسول اللہ ﷺ نے عقبہ میں ملاقات کرنے کا وعدہ فرمایا: جب وہ جمع ہو گئے تو رسول اللہ ﷺ تشریف لائے اور وہاں انھوں نے آپ سے بیعت کی۔ اسے بیعت عقبہ ثانیہ کہا جاتا ہے وہاں آپ نے ہر چھوٹے قبیلے کا ایک نقیب مقرر فرمایا: 2۔ حضرت کعب ؓ کہتے ہیں کہ اگرچہ اسلام کی نشرو اشاعت میں غزوہ بدر کی بڑی شہرت ہے لیکن میرے نزدیک بیعت عقبہ کی زیادہ افضیلت ہے کیونکہ عقبہ ہی اسلام کی ترقی کا باعث ہے اور اس وجہ سے اسلام کی بنیاد مضبوط اور مستحکم ہوئی۔