باب: سعید بن زید بن عمرو بن نفیل ؓ کا اسلام قبول کرنا
)
Sahi-Bukhari:
Merits of the Helpers in Madinah (Ansaar)
(Chapter: The conversion of Sa'’id bin Zaid رضي الله عنه to Islam)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3892.
حضرت سعید بن زید بن عمرو بن نفیل ؓ سے روایت ہے، انہوں نے مسجد کوفہ میں فرمایا: اللہ کی قسم! میں نے اپنے آپ کو اس حالت میں دیکھا کہ حضرت عمر ؓ نے اسلام لانے سے قبل مجھے اسلام لانے کی پاداش میں باندھ رکھا تھا لیکن تم لوگوں نے جو سلوک حضرت عثمان ؓ سے کیا ہے اس کی وجہ سے اگر اُحد پہاڑ بھی اپنی جگہ سے سرک جائے تو اس کے لائق ہے۔
تشریح:
1۔ حضرت عثمان ؓ کی شہادت تاریخ اسلام کا بہت بڑا المیہ ہے۔ حضرت سعید بن زید ؓ اس پر اظہار افسوس فرماتے ہیں۔ کہ زمانہ کفر میں حضرت عمر ؓ نے مجھے اسلام قبول کرنے کی وجہ سے باندھ رکھا تھا لیکن آج خود مسلمان ایک خلیفہ راشدحضرت عثمان ؓ کے خون ناحق سے اپنے ہاتھ رنگ رہے ہیں۔ یہ ایسا خوفناک کام ہے کہ اس وجہ سے احد پہاڑ کو پھٹ جانا اور اپنی جگہ سے ہٹ جانا چاہیے۔ 2۔واضح رہے کہ حضرت سعید بن زید ؓ کے گھر حضرت عمر ؓ کی ہمشیر حضرت فاطمہ ؓ بنت خطاب تھیں۔ ان کی وجہ سے حضرت عمر ؓ نے اسلام قبول کیا۔تفصیل کتب تاریخ میں دیکھی جاسکتی ہے۔ واللہ اعلم۔
حضرت سعید بن زید بن عمرو بن نفیل ؓ سے روایت ہے، انہوں نے مسجد کوفہ میں فرمایا: اللہ کی قسم! میں نے اپنے آپ کو اس حالت میں دیکھا کہ حضرت عمر ؓ نے اسلام لانے سے قبل مجھے اسلام لانے کی پاداش میں باندھ رکھا تھا لیکن تم لوگوں نے جو سلوک حضرت عثمان ؓ سے کیا ہے اس کی وجہ سے اگر اُحد پہاڑ بھی اپنی جگہ سے سرک جائے تو اس کے لائق ہے۔
حدیث حاشیہ:
1۔ حضرت عثمان ؓ کی شہادت تاریخ اسلام کا بہت بڑا المیہ ہے۔ حضرت سعید بن زید ؓ اس پر اظہار افسوس فرماتے ہیں۔ کہ زمانہ کفر میں حضرت عمر ؓ نے مجھے اسلام قبول کرنے کی وجہ سے باندھ رکھا تھا لیکن آج خود مسلمان ایک خلیفہ راشدحضرت عثمان ؓ کے خون ناحق سے اپنے ہاتھ رنگ رہے ہیں۔ یہ ایسا خوفناک کام ہے کہ اس وجہ سے احد پہاڑ کو پھٹ جانا اور اپنی جگہ سے ہٹ جانا چاہیے۔ 2۔واضح رہے کہ حضرت سعید بن زید ؓ کے گھر حضرت عمر ؓ کی ہمشیر حضرت فاطمہ ؓ بنت خطاب تھیں۔ ان کی وجہ سے حضرت عمر ؓ نے اسلام قبول کیا۔تفصیل کتب تاریخ میں دیکھی جاسکتی ہے۔ واللہ اعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے قتیبہ بن سعیدنے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے اسماعیل نے، ان سے قیس نے بیان کیا کہ میں نے کوفہ کی مسجد میں سعید بن زید بن عمرو بن نفیل ؓ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے کہ ایک وقت تھا جب حضرت عمرؓ نے اسلام لانے سے پہلے مجھے اس وجہ سے باندھ رکھا تھا کہ میں نے اسلام کیوں قبول کیا لیکن تم لوگوں نے حضرت عثمان ؓ کے ساتھ جوکچھ کیا ہے اس کی وجہ سے اگر احد پہاڑبھی اپنی جگہ سے سرک جائے تواسے ایسا کرنا ہی چا ہئے۔
حدیث حاشیہ:
حضرت عثمان غنی ؓ کی شہادت تاریخ اسلام کا ایک بہت بڑا المیہ ہے، حضرت سعید بن زید اس پر اظہار تاسف کر رہے ہیں اور فرمارہے ہیں کہ زمانہ کفر میں حضرت عمر ؓ نے مجھ کو اسلام قبول کرنے کی وجہ سے باندھ رکھا تھا۔ ایک زمانہ آج ہے کہ خود مسلمان ہی حضرت عثمان غنی ؓ جیسے جلیل القدر بزرگ کے خون ناحق میں اپنے ہاتھ رنگ رہے ہیں، فی الواقع یہ حادثہ ایسا ہی ہے کہ اس پر احد پہاڑکو اپنی جگہ سے سرک جانا چاہئے۔ حضرت عثمان غنی ؓ کے خلاف علم بغاوت بلند کرنے والوں میں زیادہ تعداد ایسے لوگوں کی تھی جو نام کے مسلمان اور در پردہ منافق تھے جو مسلمانوں کا شیرازہ منتشر کرناچاہتے تھے۔ اس غرض سے کچھ بہانوں کاسہارا لے کر ان لوگوں نے علم بغاوت بلند کیا کچھ سیدھے سادھے دوسرے مسلمانوں کو بھی بہکا کر اپنے ساتھ ملالیا۔ آخر ان لوگوں نے حضرت عثمان کو شہید کرکے مسلمانوں میں فتنہ و فساد کا ایک ایسا دروازہ کھول دیا جو آج تک بند نہیں ہورہا ہے اور نہ بند ہونے کی سردست امید ہے۔ تفصیلات کے لئے دفاتر کی ضرورت ہے مگر اتنا ضرور یاد رکھنا چاہئے کہ سید نا عثمان غنی ؓ اللہ ورسول کے سچے فدائی مقبول بارگاہ تھے۔ ان کے خون ناحق میں ہاتھ رنگنے والے ہر مذمت کے مستحق ہیں اور قیامت تک ان کو مسلمانوں کی بیشتر تعداد برائی کے ساتھ یاد کرتی رہے گی۔ چونکہ حدیث میں حضرت سعید بن زید ؓ کا ذکر ہے اسی مناسبت سے اس حدیث کو اس باب کے تحت نقل کیا گیا۔ حضرت سعید بن زید ہی کے نکاح میں حضرت عمر ؓ کی بہن تھیں جن کا نام فاطمہ ہے۔ ان ہی کی وجہ سے حضرت عمر ؓ نے اسلام قبول کیا۔ اس زمانہ میں کچھ لوگ پھر حضرت عثمان غنی ؓ کے نقائص تلاش کرکے امت کو پریشان کررہے ہیں حالانکہ یہ حقیقت ہے کہ حضرت عثمان ؓ معصوم نہیں تھے اگر ان سے خلافت کے زمانہ میں کچھ کمزوریا ں سرزد ہو گئیں ہوں تو ان کو اللہ کے حوالہ کرنا چاہئےے نہ کہ ان کو اچھا ل کر نہ صرف حضرت عثمان ؓ سے بلکہ جماعت صحابہ سے مسلمانوں کو بد ظن کرنا یہ کوئی نیک کام نہیں ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Qais (RA): I heard Said bin Zaid bin 'Amr bin Nufail saying in the mosque of Al-Kufa. "By Allah, I have seen myself tied and forced by 'Umar to leave Islam before 'Umar himself embraced Islam. And if the mountain of Uhud could move from its place for the evil which you people have done to 'Uthman, then it would have the right to move from its place."