تشریح:
1۔ حدیث میں (لا نقضي بالجنة) یعنی ہم کسی کے لیے اس کے جنتی ہونے کا قطعی فیصلہ نہیں کریں گے بلکہ اس کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے حوالے ہے۔ بعض روایات میں (لا نعصي) ہے اس کے معنی ہیں کہ ہم جنت کے بدلے میں اللہ کی نا فرمانی نہیں کریں گے یہ معنی بھی ہو سکتے ہیں (لا نعصي) پر جملہ ختم ہو جائے کہ ہم اللہ کی نا فرمانی نہیں کریں گے یہ مفہوم سورہ صف کی آیت:12۔کے مطابق ہے (بالجنة) کا تعلق (بايعنا) سے ہوگا یعنی ہم نے جنت کے عوض یہ بیعت کی۔ 2۔بیعت سے مراد وہ عہد و اقرار ہے جورسول اللہ ﷺ اسلام قبول کرنے والوں سے لیا کرتے تھے۔ قرآن کریم میں ہجرت کرنے والی خواتین سے اس قسم کی بیعت لینے کا ذکرہے۔ (فتح الباري:278/7) رسول اللہ ﷺ نے ان کی تعلیم و تربیت کے لیے حضرت مصعب بن عمیر ؓ کو ان کے ساتھ بھیجا۔ انھوں نے حضرت اسعد بن زرارہ ؓ کے ہاں قیام کیا۔ پھر ان دونوں حضرات کی کوشش سے بہت سے انصار مسلمان ہوئے۔ مدینہ طیبہ میں رسول اللہ ﷺ کی آمد سے پہلے اسلام نے خوب ترقی کی۔ رسول اللہ ﷺ کے کہنے پر ان حضرات نے ہجرت سے پہلے مدینہ طیبہ میں خطبہ جمعہ کا اہتمام کیا جیسا کہ متعدد احادیث میں اس کا ذکر ملتا ہے۔ واللہ أعلم۔