تشریح:
1۔ فاکہی نے اس حدیث میں اضافہ بیان کیا ہے کہ اُم المومنین حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا: ’’للہ کی قسم !ابو بکر ؓ نے جاہلیت اور اسلام میں کبھی شعر نہیں کہا اور انھوں نے کبھی شراب نوشی نہیں کی۔‘‘ اور یہ کہنا صحیح نہیں کہ حضرت ابو بکر ؓ نے حرمت شراب سے قبل شراب نوشی کی تھی کیونکہ اُم المومنین ؓ اپنے والد گرامی کا حال زیادہ جاننے والی ہیں حضرت ابو بکر ؓ کے شراب پینے کی روایت ابو القموص نے بیان کی ہے جس کی ملاقات حضرت ابو بکر ؓ سے ثابت نہیں۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وہ کینہ پرور رافضی تھا۔ (فتح الباري:322/7۔2323) 2۔ "الشِّيزَى" آبنوس کا درخت ہے جس سے بڑے بڑے پیالے بنائے جاتے تھے۔ ان میں اونٹ کے گوشت کو سجا کر رکھا جاتا اور آنے والے مہمانوں کو پیش کیا جاتا تھا اس وقت نوجوان باندیاں گانا گاتیں اور شراب نوشی کا دور چلتا تھا شاعر انھیں یاد کر کے مقتولین بدر کا مرثیہ کہہ رہا ہے۔ 3۔اس حدیث میں ہجرت سےمتعلقہ ایک واقعہ ہے کہ ابو بکر ؓ نے آتے وقت ام بکر نامی اپنی بیوی کو طلاق دے دی تھی۔ اس لیے امام بخاری ؒ نے اسے یہاں بیان کیا ہے۔ واللہ اعلم۔