تشریح:
1۔ مغرب کی نماز پہلے سے ہی تین رکعات تھی، جبکہ صبح کی نماز سفروحضر میں دورکعت فرض ہے، اور ظہرعصر اور عشاء کی چاررکعت کی گئیں۔ ان میں اضافہ رسول اللہ ﷺ کی مدینہ طیبہ میں تشریف آوری کے ایک ماہ بعد کیا گیا۔ اسی مناسبت سے امام بخاری ؒ نے اس حدیث کو یہاں بیان کیا ہے۔ (فتح الباري336/7) 2۔ جب دنیا کی آبادی زیادہ ہوگئی تو حضرت آدم ؑ کے وقت سے تاریخ کا شمار ہونے لگا۔ اب تواریخ کی تفصیل درج ہے: ©۔ حضرت آدم ؑ سے طوفان نوح تک ایک تاریخ۔ ©۔ طوفان نوح سے حضرت ابراہیم ؑ کے آگ میں ڈالنے جانے تک دوسری تاریخ۔ ©۔ اس کے بعد حضرت یوسف ؑ تک تیسری۔ ©۔ وہاں سےحضرت موسیٰ ؑ کے مصر سے روانہ ہونے تک چوتھی۔ ©۔وہاں سے حضرت داؤد ؑ تک پانچویں۔ ©۔ پھر حضرت سلیمان ؑتک چھٹی۔ ©۔ حضرت سلیمان ؑ سے حضرت عیسیٰ ؑ تک ساتویں تاریخ ہے۔ اس کے بعد مسلمانوں کی تاریخ کا آغاذ یکم محرم سے ہوا۔ (عمدة القاري:654/11) واللہ اعلم۔