قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ غَزْوَةِ العُشَيْرَةِ أَوِ العُسَيْرَةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: قَالَ: ابْنُ إِسْحَاقَ:أَوَّلُ مَا غَزَا النَّبِيُّ ﷺ: الأَبْوَاءَ، ثُمَّ بُوَاطَ، ثُمَّ العُشَيْرَةَ

3949. حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَهْبٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ كُنْتُ إِلَى جَنْبِ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ فَقِيلَ لَهُ كَمْ غَزَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غَزْوَةٍ قَالَ تِسْعَ عَشْرَةَ قِيلَ كَمْ غَزَوْتَ أَنْتَ مَعَهُ قَالَ سَبْعَ عَشْرَةَ قُلْتُ فَأَيُّهُمْ كَانَتْ أَوَّلَ قَالَ الْعُسَيْرَةُ أَوْ الْعُشَيْرُ فَذَكَرْتُ لِقَتَادَةَ فَقَالَ الْعُشَيْرُ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

محمد بن اسحاق نے کہا کہ نبی کریم ﷺکا سب سے پہلا غزوہ مقام ابواءکاہوا ، پھر جبل بواط کا ، پھر عشیرہ ۔تشریح:غزوہ اس جہاد کو کہتے ہیں جس میں آنحضرتﷺاپنی ذات سے خود تشریف لے گئے ہوں اور سریہ وہ جس میں آپﷺ خود تشریف نہیں لے گئے۔جحیفہ سے مدینہ کی جانب ایک گاؤں ابواء ہے اور بواط ینبوع کے قریب ایک پہاڑی مقام کا نام ہے عشیرہ بھی ایک مقام ہے یا ایک قبیلہ کا نام ہے ان تینوں جہادوں میں آنحضرتﷺبدر کی جنگ سے پہلے تشریف لے گئے تھے۔کہتے ہیں ابواء میں مسلمانوں اور کافروں میں جنگ ہوئی سعدبن ابی وقاص ؓنے اس پر تیر چلایا یہ پہلا تیر تھاجو اللہ کی راہ میں ماراگیا یہ تینوں جہاد ہجرت سے ایک سال بعد کئے گئے۔لفظ مغازی یہاں پر غزا یغزو کا مصدر ہے یا ظرف ہے لکن کونہ مصدرا متعین ھٰھنا (قسطلانی)بعض رایوں نے غزوات نبوی کی تعداد 21 بیان کی ہیں جن میں چھوٹے غزوات کو بھی شامل کیا ہے۔

3949.

حضرت ابو اسحاق سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں حضرت زید بن ارقم ؓ کے پہلو میں (بیٹھا ہوا) تھا کہ ان سے پوچھا گیا: نبی ﷺ نے کتنی جنگیں لڑی ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ انیس (19)۔ میں نے پوچھا: آپ کتنی جنگوں میں آپ ﷺ کے ہمراہ تھا؟ انہوں نے فرمایا: سترہ (17) میں۔ میں نے پوچھا سب سے پہلا غزوہ کون سا تھا؟ انہوں نے بتایا کہ عشیر یا عسیرہ۔ میں نے حضرت قتادہ ؓ سے اس کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا کہ (صحیح لفظ) عشیرہ ہے۔