قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ ذِكْرِ النَّبِيِّ ﷺ مَنْ يُقْتَلُ بِبَدْرٍ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

3950. حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا شُرَيْحُ بْنُ مَسْلَمَةَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مَيْمُونٍ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَ عَنْ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ أَنَّهُ قَالَ كَانَ صَدِيقًا لِأُمَيَّةَ بْنِ خَلَفٍ وَكَانَ أُمَيَّةُ إِذَا مَرَّ بِالْمَدِينَةِ نَزَلَ عَلَى سَعْدٍ وَكَانَ سَعْدٌ إِذَا مَرَّ بِمَكَّةَ نَزَلَ عَلَى أُمَيَّةَ فَلَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ انْطَلَقَ سَعْدٌ مُعْتَمِرًا فَنَزَلَ عَلَى أُمَيَّةَ بِمَكَّةَ فَقَالَ لِأُمَيَّةَ انْظُرْ لِي سَاعَةَ خَلْوَةٍ لَعَلِّي أَنْ أَطُوفَ بِالْبَيْتِ فَخَرَجَ بِهِ قَرِيبًا مِنْ نِصْفِ النَّهَارِ فَلَقِيَهُمَا أَبُو جَهْلٍ فَقَالَ يَا أَبَا صَفْوَانَ مَنْ هَذَا مَعَكَ فَقَالَ هَذَا سَعْدٌ فَقَالَ لَهُ أَبُو جَهْلٍ أَلَا أَرَاكَ تَطُوفُ بِمَكَّةَ آمِنًا وَقَدْ أَوَيْتُمْ الصُّبَاةَ وَزَعَمْتُمْ أَنَّكُمْ تَنْصُرُونَهُمْ وَتُعِينُونَهُمْ أَمَا وَاللَّهِ لَوْلَا أَنَّكَ مَعَ أَبِي صَفْوَانَ مَا رَجَعْتَ إِلَى أَهْلِكَ سَالِمًا فَقَالَ لَهُ سَعْدٌ وَرَفَعَ صَوْتَهُ عَلَيْهِ أَمَا وَاللَّهِ لَئِنْ مَنَعْتَنِي هَذَا لَأَمْنَعَنَّكَ مَا هُوَ أَشَدُّ عَلَيْكَ مِنْهُ طَرِيقَكَ عَلَى الْمَدِينَةِ فَقَالَ لَهُ أُمَيَّةُ لَا تَرْفَعْ صَوْتَكَ يَا سَعْدُ عَلَى أَبِي الْحَكَمِ سَيِّدِ أَهْلِ الْوَادِي فَقَالَ سَعْدٌ دَعْنَا عَنْكَ يَا أُمَيَّةُ فَوَاللَّهِ لَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّهُمْ قَاتِلُوكَ قَالَ بِمَكَّةَ قَالَ لَا أَدْرِي فَفَزِعَ لِذَلِكَ أُمَيَّةُ فَزَعًا شَدِيدًا فَلَمَّا رَجَعَ أُمَيَّةُ إِلَى أَهْلِهِ قَالَ يَا أُمَّ صَفْوَانَ أَلَمْ تَرَيْ مَا قَالَ لِي سَعْدٌ قَالَتْ وَمَا قَالَ لَكَ قَالَ زَعَمَ أَنَّ مُحَمَّدًا أَخْبَرَهُمْ أَنَّهُمْ قَاتِلِيَّ فَقُلْتُ لَهُ بِمَكَّةَ قَالَ لَا أَدْرِي فَقَالَ أُمَيَّةُ وَاللَّهِ لَا أَخْرُجُ مِنْ مَكَّةَ فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ بَدْرٍ اسْتَنْفَرَ أَبُو جَهْلٍ النَّاسَ قَالَ أَدْرِكُوا عِيرَكُمْ فَكَرِهَ أُمَيَّةُ أَنْ يَخْرُجَ فَأَتَاهُ أَبُو جَهْلٍ فَقَالَ يَا أَبَا صَفْوَانَ إِنَّكَ مَتَى مَا يَرَاكَ النَّاسُ قَدْ تَخَلَّفْتَ وَأَنْتَ سَيِّدُ أَهْلِ الْوَادِي تَخَلَّفُوا مَعَكَ فَلَمْ يَزَلْ بِهِ أَبُو جَهْلٍ حَتَّى قَالَ أَمَّا إِذْ غَلَبْتَنِي فَوَاللَّهِ لَأَشْتَرِيَنَّ أَجْوَدَ بَعِيرٍ بِمَكَّةَ ثُمَّ قَالَ أُمَيَّةُ يَا أُمَّ صَفْوَانَ جَهِّزِينِي فَقَالَتْ لَهُ يَا أَبَا صَفْوَانَ وَقَدْ نَسِيتَ مَا قَالَ لَكَ أَخُوكَ الْيَثْرِبِيُّ قَالَ لَا مَا أُرِيدُ أَنْ أَجُوزَ مَعَهُمْ إِلَّا قَرِيبًا فَلَمَّا خَرَجَ أُمَيَّةُ أَخَذَ لَا يَنْزِلُ مَنْزِلًا إِلَّا عَقَلَ بَعِيرَهُ فَلَمْ يَزَلْ بِذَلِكَ حَتَّى قَتَلَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِبَدْرٍ

مترجم:

3950.

حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ سعد بن معاذ ؓ زمانہ جاہلیت میں امیہ بن خلف کے دوست تھے اور امیہ جب مدینہ طیبہ سے گزرتا تو ان کے پاس ٹھہرتا تھا۔ اسی طرح جب حضرت سعد بن معاذ ؓ مکہ مکرمہ جاتے تو اس کے پاس قیام کرتے۔ جب رسول اللہ ﷺ ہجرت کر کے مدینہ طیبہ تشریف لائے تو حضرت سعد بن معاذ ؓ بغرض عمرہ مکہ مکرمہ گئے اور امیہ کے پاس قیام کیا۔ انہوں نے امیہ سے کہا کہ میرے لیے تنہائی کا وقت دیکھو تاکہ میں عمرہ کر لوں، چنانچہ امیہ انہیں دوپہر کے وقت اپنے ساتھ لے کر نکلا تو ان کی ابوجہل سے ملاقات ہو گئی۔ اس نے پوچھا: اے ابوصفوان! تمہارے ساتھ یہ کون ہے؟ اس نے کہا: یہ سعد بن معاذ ہیں۔ ابوجہل نے کہا: میں تمہیں مکہ میں امن کے ساتھ طواف کرتا ہوا نہ دیکھوں۔ تم لوگوں نے بے دین حضرات کو اپنے ہاں پناہ دے رکھی ہے اور تم اپنے خیال کے مطابق ان کا تعاون بھی کرتے ہو؟ اللہ کی قسم! اگر اس وقت تم ابو صفوان کے ساتھ نہ ہوتے تو اپنے گھر سلامتی کے ساتھ نہیں جا سکتے تھے۔ حضرت سعد بن معاذ ؓ نے بآواز بلند ابوجہل سے کہا: خبردار! اللہ کی قسم! اگر تو مجھے اس وقت طواف سے روکے گا تو میں بھی تجھے اس سے سخت کام سے منع کروں گا، یعنی مدینے کی طرف سے تمہارا راستہ بند کر لوں گا۔ امیہ کہنے لگا: اے سعد! ابوالحکم کے سامنے بلند آواز سے گفتگو نہ کرو۔ یہ اس وادی کا سردار ہے۔ حضرت سعد ؓ نے فرمایا: امیہ تم اس طرح کی گفتگو نہ کرو۔ اللہ کی قسم! میں رسول اللہ ﷺ سے سن چکا ہوں: ’’یقینا وہ تجھے قتل کریں گے۔‘‘  امیہ نے پوچھا: کیا (وہ) مکہ میں (مجھے قتل کر دیں گے)؟ انہوں نے فرمایا: مجھے اس کا علم نہیں۔ یہ سن کر امیہ بہت گھبرایا۔ جب وہ اپنی بیوی کے پاس لوٹا تو اس نے کہا: ام صفوان! تجھے معلوم ہے کہ مجھے سعد نے کیا کہا ہے؟ اس نے کہا: کیا کہا ہے؟ امیہ نے کہا: اس نے بتایا ہے کہ محمد کے کہنے کے مطابق وہ مجھے کسی نہ کسی دن موت کے گھوٹ اتار دیں گے۔ میں نے پوچھا: کیا مکہ میں مجھے قتل کریں گے؟ تو انہوں نے کہا: مجھے اس کے متعلق کچھ معلوم نہیں۔ امیہ کہنے لگا: اللہ کی قسم! اب میں مکہ سے باہر کبھی نہیں جاؤں گا، چنانچہ جب غزوہ بدر کا موقع آیا تو ابوجہل نے لوگوں کو لڑائی کی تیاری کے لیے کہا، نیز انہیں ابھارا کہ تم اپنے قافلے کی حفاظت کے لیے نکلو، لیکن امیہ نے مکے سے باہر نکلنے کو پسند نہ کیا۔ ابوجہل نے اس کے پاس آ کر کہا: ابے ابو صفوان! تم وادی کے سردار ہو۔ جب لوگ دیکھیں گے کہ تم لڑائی کے لیے نہیں نکل رہے تو وہ بھی نہیں نکلیں گے۔ ابوجہل مسلسل اصرار کرتا رہا حتی کہ امیہ نے کہا: اگر تو مجھے مجبور کرتا ہے تو اللہ کی قسم! میں ایسا تیز رفتار اونٹ خریدتا ہوں جس کا مکے میں کوئی ثانی نہیں ہو گا۔ پھر امیہ ملعون نے (اپنی بیوی سے) کہا: اے ام صفوان! میرا جنگی سامان تیار کرو۔ اس نے کہا: اے ابو صفوان! کیا تم اپنے یثربی بھائی (دوست) کی بات بھول گئے ہو؟ امیہ بولا: میں بھولا نہیں ہوں لیکن ان کے ساتھ صرف تھوڑی دور تک جاؤں گا۔ جب امیہ نکلا تو راستے میں جس منزل پر بھی ٹھہرنا ہوتا یہ اپنا اونٹ قریب ہی باندھ لیتا۔ وہ مسلسل ایسے ہی احتیاط کرتا رہا حتی کہ اللہ تعالٰی نے اسے میدان بدر میں کیفرکردار تک پہنچا دیا۔