تشریح:
1۔ اس حدیث کا عنوان سے تعلق اس طرح بنتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے امیہ کے بارے میں بہت پہلے پیش گوئی فرمائی تھی کہ اسے قتل کردیا جائے گا، لیکن صحیح مسلم کے حوالے سے ہم نے جو حدیث بیان کی ہے وہ اس عنوان کے زیاہ حسب حال ہے کیونکہ اس میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بدر کی رات نشاندہی فرمائی تھی کہ فلاں کی قتل گاہ، یہ اورفلاں کی یہ ہے۔ واللہ اعلم۔ 2۔ علامہ کرمانی ؒ نے یہ مؤقف اختیار کیا ہے کہ ابوجہل اور اس کے ساتھی اسے قتل کریں گے۔ اگرچہ اسے مسلمانوں نے اسے قتل کیا تھا لیکن ابوجہل اس کے قتل کا سبب بنا کیونکہ اسی نے امیہ کو مکے سے نکلنے پر مجبور کیا تھا لہذا قتل کی نسبت ابوجہل اوراس کے ساتھیوں کی طرف کرنا صحیح ہے۔ (حاشیة کرماني:188/7) لیکن یہ مؤقف اختیار کرنے سے اس حدیث کا عنوان سے کوئی تعلق نہیں رہے گا، نیز حافظ ابن حجر ؒ نے لکھا ہے کہ اس موقف کی تردید کے لیے یہ حدیث ہی کافی ہے کیونکہ اس میں اس نے بیوی سے کہا تھا کہ میرے متعلق محمدﷺ نے خبردی ہے کہ وہ میرے قاتل ہیں۔ یہاں ابوجہل کا ذکر تک نہیں ہے۔ اس بنا پر علامہ کرمانی کو وہم ہوا ہے۔ (فتح الباري:353/7)