قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ قِصَّةِ غَزْوَةِ بَدْرٍ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَلَقَدْ نَصَرَكُمُ اللَّهُ بِبَدْرٍ وَأَنْتُمْ أَذِلَّةٌ فَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ. إِذْ تَقُولُ لِلْمُؤْمِنِينَ أَلَنْ يَكْفِيَكُمْ أَنْ يُمِدَّكُمْ رَبُّكُمْ بِثَلاَثَةِ آلاَفٍ مِنَ المَلاَئِكَةِ مُنْزَلِينَ. بَلَى إِنْ تَصْبِرُوا وَتَتَّقُوا وَيَأْتُوكُمْ مِنْ فَوْرِهِمْ هَذَا يُمْدِدْكُمْ رَبُّكُمْ بِخَمْسَةِ آلاَفٍ مِنَ المَلاَئِكَةِ مُسَوِّمِينَ. وَمَا جَعَلَهُ اللَّهُ إِلَّا بُشْرَى لَكُمْ وَلِتَطْمَئِنَّ قُلُوبُكُمْ بِهِ وَمَا النَّصْرُ إِلَّا مِنْ عِنْدِ اللَّهِ العَزِيزِ الحَكِيمِ. لِيَقْطَعَ طَرَفًا مِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا أَوْ يَكْبِتَهُمْ فَيَنْقَلِبُوا خَائِبِينَ} [آل عمران: 124] وَقَالَ وَحْشِيٌّ: قَتَلَ حَمْزَةُ طُعَيْمَةَ بْنَ عَدِيِّ بْنِ الخِيَارِ يَوْمَ بَدْرٍ وَقَوْلُهُ تَعَالَى: {وَإِذْ يَعِدُكُمُ اللَّهُ إِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ أَنَّهَا لَكُمْ وَتَوَدُّونَ أَنَّ غَيْرَ ذَاتِ الشَّوْكَةِ تَكُونُ لَكُمْ} [الأنفال: 7]

3951. حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ كَعْبٍ قَالَ سَمِعْتُ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ لَمْ أَتَخَلَّفْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةٍ غَزَاهَا إِلَّا فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ غَيْرَ أَنِّي تَخَلَّفْتُ عَنْ غَزْوَةِ بَدْرٍ وَلَمْ يُعَاتَبْ أَحَدٌ تَخَلَّفَ عَنْهَا إِنَّمَا خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرِيدُ عِيرَ قُرَيْشٍ حَتَّى جَمَعَ اللَّهُ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ عَدُوِّهِمْ عَلَى غَيْرِ مِيعَادٍ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور اللہ تعالیٰ کا فرمانا ” اور یقینا اللہ تعالیٰ نے تمہاری مدد کی بدر میں جس وقت کہ تم کمزور تھے ۔ تو تم اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم شکرگزار بن جاو ۔ اے بنی ! وہ وقت یاد کیجئے ، جب آپ ایمان والوں سے کہہ رہے تھے ، کیا یہ تمہارے لیے کافی نہیں کہ تمہارا پروردگار تمہاری مدد کے لیے تین ہزار فرشتے اتار دے ، کیوں نہیں ، بشرطیکہ تم صبر کرو اور خدا سے ڈرتے رہو اور اگر وہ تم پر فوراً آپڑیں تو تمہارا پروردگار تمہاری مدد پانچ ہزار نشان کئے ہوئے فرشتوں سے کرے گا اور یہ تو اللہ نے اس لیے کیا کہ تم خوش ہوجاو اور تمہیں اس سے اطمینا ن حاصل ہوجائے ۔ ورنہ فتح تو بس اللہ غالب اور حکمت والے ہی کی طرف سے ہوئی ہے اور یہ نصرت اس غرض سے تھی تاکہ کافروں کے ایک گروہ کو ہلاک کردے یا انہیں ایسا مغلوب کردے کہ وہ ناکام ہو کر واپس لوٹ جائیں ۔ وحشی رضی اللہ عنہ نے کہا حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ نے طعیمہ بن عدی بن خیار کو بدر کی لڑائی میں قتل کیا تھا اور اللہ تعالیٰ کافر مان ( سورۃ انفال میں ) ” اور وہ وقت یاد کرو کہ جب اللہ تعالیٰ تم سے وعدہ کررہاتھا ، دوجماعتوں میں سے ایک کے لیے وہ تمہارے ہاتھ آجائے گی “ آخرتک ۔آیات مذکورہ میں جنگ بدر کی کچھ تفصیلات مذکور ہوئی ہیں اسی لئے حضرت امام نے ان کو یہاں نقل کیا ہے اللہ تعالیٰ نے بہت سے حقائق ان آیات میں ذکرکئے ہیں جو اہل اسلام کے لئے ہر زمانہ میں مشعل راہ بنتے رہے ہیں۔عنوان میں حضرت امیرمعاویہؓ کا ذکر ہے جنہوں نے اس جنگ میں صحیح یہ ہے کہ عدی بن نو فل بن عبدمناف کو قتل کیا تھا کہتے ہیں کہ جبیر بن مطعم نے جو طعیمہ کا بھتیجا تھا اپنے وحشی کو کہا کہ اگر تو حمزہؓ کو مار ڈالے تو میں تجھ کو آزاد کر دوں گا عنوان میں مذکور ہے کہ حضرت امیرحمزہ کے ہاتھ سے طعیمہ مارا گیا جس کے بدلے کے لئے وحشی کو مقرر کیا گیا یہی وحشی ہے جس نے جنگ احد میں حضرت امیر حمزہؓ کو شہید کیا۔

3951.

حضرت کعب بن مالک ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے جتنی جنگیں لڑی ہیں، میں غزوہ تبوک کے علاوہ دیگر تمام جنگوں میں حاضر رہا، البتہ غزوہ بدر میں شریک نہ ہو سکا تھا، لیکن جو لوگ اس جنگ میں شریک نہ ہو سکے تھے، ان میں سے کسی پر اللہ تعالٰی نے عتاب نہیں کیا کیونکہ رسول اللہ ﷺ قافلہ قریش کو تلاش کرنے کی نیت سے نکلے تھے مگر اللہ تعالٰی نے کسی طے شدہ پروگرام کے بغیر ہی مسلمانوں اور ان کے دشمنوں کے درمیان مڈ بھیڑ کرادی۔