باب: نبی کریم ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام کا مدینہ میں آنا
)
Sahi-Bukhari:
Merits of the Helpers in Madinah (Ansaar)
(Chapter: The arrival of the Prophet (saws) at Al-Madina)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3961.
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ بعاث کی لڑائی کو اللہ نے اپنے رسول ﷺ کی آمد سے پہلے ہی برپا کر دیا تھا، چنانچہ رسول اللہ ﷺ مدینہ طیبہ تشریف لائے تو انصار باہمی اختلاف و انتشار کا شکار تھے اور ان کے سردار قتل ہو چکے تھے۔ اس میں یہ حکمت تھی کہ انصار اسلام میں داخل ہوں۔
تشریح:
1۔ مدینہ طیبہ میں غریب لوگ باقی رہ گئے تھے سردار اور امیر مارے جا چکے تھے۔ اگر وہ زندہ ہوتے تو شاید تکبر و غرور کی وجہ سے اسلام میں داخل نہ ہوتے۔ اگر اس وقت ان میں انتشار نہ ہوتا تو وہ اپنی ریاست کو باقی رکھنے کے لیے رسول اللہ ﷺ کے تابع نہ ہوتے۔ 2۔ صرف ایک سردار جس کی تاجپوشی ہونے والی تھی اس نے اسلام کو بہت نقصان پہنچایا۔ اہل اسلام کو بدنام کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سےنہ جانے دیا۔ ہماری مراد رئیس المناقفین عبد اللہ بن ابی سے ہے۔ آخر کار خود اپنے بیٹے کے ہاتھوں ذلیل ہوا۔ واللہ المستعان ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اگرچہ ربیع الاول میں مکہ مکرمہ کو خیر باد کہا لیکن بیعت عقبہ ثانیہ کے بعد ماہ محرم ہی میں ہجرت کا عزم کر لیا تھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم آٹھ یا بارہ ربیع الاول بروز سوموار کو مدینہ طیبہ میں داخل ہوئے۔اکثر صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین آپ سے پہلے مدینہ طیبہ پہنچ چکے تھے اس کی تفصیل ہجرت کے باب میں بیان ہو چکی ہے۔
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ بعاث کی لڑائی کو اللہ نے اپنے رسول ﷺ کی آمد سے پہلے ہی برپا کر دیا تھا، چنانچہ رسول اللہ ﷺ مدینہ طیبہ تشریف لائے تو انصار باہمی اختلاف و انتشار کا شکار تھے اور ان کے سردار قتل ہو چکے تھے۔ اس میں یہ حکمت تھی کہ انصار اسلام میں داخل ہوں۔
حدیث حاشیہ:
1۔ مدینہ طیبہ میں غریب لوگ باقی رہ گئے تھے سردار اور امیر مارے جا چکے تھے۔ اگر وہ زندہ ہوتے تو شاید تکبر و غرور کی وجہ سے اسلام میں داخل نہ ہوتے۔ اگر اس وقت ان میں انتشار نہ ہوتا تو وہ اپنی ریاست کو باقی رکھنے کے لیے رسول اللہ ﷺ کے تابع نہ ہوتے۔ 2۔ صرف ایک سردار جس کی تاجپوشی ہونے والی تھی اس نے اسلام کو بہت نقصان پہنچایا۔ اہل اسلام کو بدنام کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سےنہ جانے دیا۔ ہماری مراد رئیس المناقفین عبد اللہ بن ابی سے ہے۔ آخر کار خود اپنے بیٹے کے ہاتھوں ذلیل ہوا۔ واللہ المستعان ۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے عبیداللہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے ابو اسامہ نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے ان کے والد اور ان سے عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ بعاث کی لڑائی کو (انصار کے قبائل اوس وخزرج کے درمیان) اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کے مدینہ میں آنے سے پہلے ہی برپا کرا دیا تھا، چنانچہ جب آپ مدینہ تشریف لائے تو انصار میں پھوٹ پڑی ہوئی تھی اور ان کے سردار قتل ہوچکے تھے۔ اس میں اللہ کی یہ حکمت معلوم ہوتی ہے کہ انصار اسلام قبول کر لیں۔
حدیث حاشیہ:
کیونکہ غریب لوگ رہ گئے تھے سردار اور امیر مارے جاچکے تھے اگر یہ سب زندہ ہوتے تو شاید غرور کی وجہ سے مسلمان نہ ہوتے اور دوسروں کو بھی اسلام سے روکتے۔ بعاث ایک جگہ کا نام تھا جہاں یہ لڑائی ہوئی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated ' Aisha (RA): The day of Bu'ath was a day (i.e. battle) which Allah caused to take place just before the mission of His Apostle (ﷺ) so that when Allah's Apostle (ﷺ) came to Medina, they (the tribes) had divided (into hostile groups) and their nobles had been killed; and all that facilitated their conversion to Islam.