قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابٌ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

4000. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ أَبَا حُذَيْفَةَ وَكَانَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَبَنَّى سَالِمًا وَأَنْكَحَهُ بِنْتَ أَخِيهِ هِنْدَ بِنْتَ الْوَلِيدِ بْنِ عُتْبَةَ وَهُوَ مَوْلًى لِامْرَأَةٍ مِنْ الْأَنْصَارِ كَمَا تَبَنَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْدًا وَكَانَ مَنْ تَبَنَّى رَجُلًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ دَعَاهُ النَّاسُ إِلَيْهِ وَوَرِثَ مِنْ مِيرَاثِهِ حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى ادْعُوهُمْ لِآبَائِهِمْ فَجَاءَتْ سَهْلَةُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ

مترجم:

4000.

نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ حضرت ابوحذیفہ ؓ ان صحابہ  كرام ؓ  میں سے ہیں جو رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ غزوہ بدر میں شریک تھے۔ انہوں نے حضرت سالم ؓ کو اپنا لے پالک بنایا اور اپنی بھتیجی ہند بنت ولید سے اس کا نکاح کر دیا جبکہ وہ ایک انصاری عورت کے آزاد کردہ غلام تھے۔ جس طرح رسول اللہ ﷺ نے حضرت زید بن حارثہ ؓ کو اپنا منہ بولا بیٹا بنایا تھا۔ زمانہ جاہلیت کا یہ دستور تھا کہ جسے لے پالک قرار دیا جاتا لوگ اسے اس (نقلی باپ) کی طرف منسوب کرتے تھے۔ وہ اس (نقلی باپ) کا وارث بھی ہوتا تھا حتی کہ اللہ تعالٰی نے یہ آیت اتاری: ’’منہ بولے بیٹوں کو ان کے (حقیقی) باپوں کی نسبت سے پکارو ۔۔‘‘  حضرت سہلہ‬ ؓ ن‬بی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں ۔۔ اس کے بعد ایک طویل حدیث کا ذکر ہے۔