تشریح:
1۔ عنوان سابق ایک اضافی فائدے کے لیے تھا۔ بنیادی عنوان وہی ہے جو پہلے سے چلا آرہا ہے۔ اس میں غزوہ احد کے واقعات بیان کرنا مقصود ہے۔
2۔ مذکورہ حدیث میں بھی حضرت جابر ؓ کے والد گرامی حضرت جابر عبد اللہ ؓ کی شہادت کا بیان ہے غزوہ احد میں ہوئی۔ جب وہ شہید ہوئے تو اس وقت حضرت جابر ؓ ان کے اکلوتے بیٹے تھے۔سب کاروبار ان کےسپرد ہوا۔ جب نو بہنوں کا بارگراں ناتواں کندھوں پر پڑا تو بہت پریشان رہتے تھے۔والد کے ذمے قرض بھی بہت تھا جیسا کہ دوسری احادیث میں اس کا ذکر ہے۔ ایسے حالات میں آپ نے ایک بیوہ سے شادی کی تاکہ وہ ان کی بہنوں کو سنبھالے اورامور خانہ داری کی نگہداشت کرے۔ واقعی ایسے حالات میں بیوہ اور تجربہ کار عورت ایک کنواری لڑکی سے بہتر ہوتی ہے، پھر خود رسول اللہ ﷺ نے بھی اس کی تصویب فرمائی جیسا کہ حدیث کے آخر میں ہے۔ واللہ اعلم۔