قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابٌ:{إِذْ هَمَّتْ طَائِفَتَانِ مِنْكُمْ أَنْ تَفْشَلاَ وَاللَّهُ وَلِيُّهُمَا وَعَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ المُؤْمِنُونَ} [آل عمران: 122])

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

4053. حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ أَبِي سُرَيْجٍ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ فِرَاسٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ أَبَاهُ اسْتُشْهِدَ يَوْمَ أُحُدٍ وَتَرَكَ عَلَيْهِ دَيْنًا وَتَرَكَ سِتَّ بَنَاتٍ فَلَمَّا حَضَرَ جِزَازُ النَّخْلِ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ قَدْ عَلِمْتَ أَنَّ وَالِدِي قَدْ اسْتُشْهِدَ يَوْمَ أُحُدٍ وَتَرَكَ دَيْنًا كَثِيرًا وَإِنِّي أُحِبُّ أَنْ يَرَاكَ الْغُرَمَاءُ فَقَالَ اذْهَبْ فَبَيْدِرْ كُلَّ تَمْرٍ عَلَى نَاحِيَةٍ فَفَعَلْتُ ثُمَّ دَعَوْتُهُ فَلَمَّا نَظَرُوا إِلَيْهِ كَأَنَّهُمْ أُغْرُوا بِي تِلْكَ السَّاعَةَ فَلَمَّا رَأَى مَا يَصْنَعُونَ أَطَافَ حَوْلَ أَعْظَمِهَا بَيْدَرًا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ جَلَسَ عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ ادْعُ لِي أَصْحَابَكَ فَمَا زَالَ يَكِيلُ لَهُمْ حَتَّى أَدَّى اللَّهُ عَنْ وَالِدِي أَمَانَتَهُ وَأَنَا أَرْضَى أَنْ يُؤَدِّيَ اللَّهُ أَمَانَةَ وَالِدِي وَلَا أَرْجِعَ إِلَى أَخَوَاتِي بِتَمْرَةٍ فَسَلَّمَ اللَّهُ الْبَيَادِرَ كُلَّهَا وَحَتَّى إِنِّي أَنْظُرُ إِلَى الْبَيْدَرِ الَّذِي كَانَ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَأَنَّهَا لَمْ تَنْقُصْ تَمْرَةً وَاحِدَةً

مترجم:

4053.

حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ ان کے والد گرامی غزوہ اُحد میں شہید ہو گئے اور اپنے اوپر بہت سا قرض اور چھ بیٹیاں چھوڑ گئے تھے۔ جب کھجوریں اتارنے کا موسم آیا تو میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی: اللہ کے رسول! آپ کو معلوم ہے کہ میرے باپ اُحد میں شہید ہو گئے ہیں اور بہت سا قرض چھوڑ گئے ہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ قرض خواہ آپ کو دیکھ لیں اور کچھ رعایت کریں۔ آپ نے فرمایا: ’’تم جا کر کھجوروں کی الگ الگ ڈھیریاں لگاؤ۔‘‘  میں نے آپ کے حکم کے مطابق عمل کیا، پھر آپ کو بلانے گیا۔ جب قرض خواہوں نے آپ ﷺ کو دیکھا تو اس وقت میرے خلاف اور زیادہ مشتعل ہو گئے۔ آپ نے جب ان کا طرز عمل دیکھا تو آپ نے پہلے سب سے بڑے ڈھیر کے گرد تین چکر لگائے پھر اس پر بیٹھ گئے اور فرمایا: ’’اپنے قرض خواہوں کو بلا لاؤ۔‘‘  آپ ﷺ مسلسل انہیں ناپ کر دیتے رہے یہاں تک کہ اللہ تعالٰی نے میرے باپ سے اس کی امانت ادا کر دی۔ میں اس بات پر ہی خوش تھا کہ اللہ تعالٰی میرے والد گرامی کی امانت پورے طور پر ادا کر دے اور میں اپنی بہنوں کے لیے ایک کھجور بھی نہ لے جاؤں لیکن اللہ تعالٰی نے تمام دوسرے ڈھیر محفوظ رکھے حتی کہ میں اس ڈھیر کو بھی دیکھ رہا تھا جس پر نبی ﷺ رونق افروز تھے گویا اس میں سے کھجور کا ایک دانہ بھی کم نہ ہوا۔