تشریح:
1۔ ان احادیث میں حضرت سعد بن وقاص ؓ کا بہت بڑا اعزاز بیان ہوا ہے کہ ان کے لیے خود رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تیرچلاؤ، میرے ماں باپ تم پر فدا ہوں۔‘‘ غزوہ خندق کے موقع پر یہی الفاظ آپ نے حضرت زبیر بن عوام ؓ کے متعلق ارشاد فرمائے تھے۔ (صحیح البخاري، فضائل أصحاب النبي، صلی اللہ علیه وسلم، حدیث:3720۔)
2۔ حافظ ابن حجر ؒ فرماتے ہیں: شاید حضرت علی ؓ کو اس بات کا علم نہ ہو کہ رسول اللہ ﷺ نے یہ الفاظ حضرت زبیر ؓ کے متعلق بھی فرمائے تھے یا ان کے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ مذکورہ اعزاز احد کے دن حضرت سعد ؓ کے علاوہ کسی اور نہیں ملا۔ (فتح الباري:107/7)
3۔ احادیث میں اس واقعے کا سبب بھی بیان ہوا ہے: حضرت سعد ؓ فرماتے ہیں کہ جب غزوہ احد میں لوگ سخت مصیبت کا شکار ہوئے تو میں ایک طرف ہو گیا (اور دل میں) کہا: میں اپنی ذات سے دفاع کروں گا۔ یا نجات پاجاؤں گا۔ یا شہید ہو جاؤں گا۔ اس دوران میں کیا دیکھتا ہوں کہ ایک شخص جس کا چہرہ خون آلود ہے اور مشرکین نے اس کا گھیراؤ کیا ہوا ہے اس نے اپنے ہاتھ میں کنکریاں لیں اور مشرکین کو ماردیں، پھر میرے اور اس شخص کے درمیان حضرت مقداد ؓ آگئے۔ میں نے ان سے اس شخص کے متعلق پوچھنا چاہا تو انھوں نے نے ازخود مجھے کہا: اے سعد !یہ رسول اللہ ﷺ ہیں اور تجھے بلا رہے ہیں۔ میں وہاں سے اٹھا،گویا مجھے کوئی تکلیف ہی نہیں تھی۔ رسول اللہ ﷺ نے مجھے اپنے آگے بٹھایا تو میں نے مشرکین پر تیر برسانے شروع کردیے۔ پھر آپ نے فرمایا: ’’اے سعد ! تیراندازی کرو، میرے ماں باپ تم پر فدا ہوں۔‘‘ (فتح الباري:448/7) بہر حال حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ بڑے ماہر تیر انداز تھے۔ غزوہ احد میں جب کفار نے رسول اللہ ﷺ کے خلاف چڑھائی کی تو انھوں نے ایسے تیر برسائے کہ ایک کافر بھی رسول اللہ ﷺ کے قریب نہ آسکا۔ واللہ اعلم۔