تشریح:
1۔ رسول اللہ ﷺ شاعر نہیں تھے اور نہ شعر کہنا آپ کی شان ہی تھی مذکورہ شعرحضرت عبد اللہ بن رواحہ ؓ کا تھا جو اس موقع پر آپ نے پڑھاتا کہ صحابہ کرام ؓ کے جذبات میں مزید تیزی آئے۔ ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے غزوہ خندق کے موقع پر شعر پڑھا۔ ’’اے اللہ !عضل اور قارہ پر لعنت فرما، ان کی وجہ سے ہمیں پتھر اٹھانے کی زحمت ہوئی ہے۔‘‘(فتح الباري:493/7) ایک روایت میں حضرت براء بن عازب ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا آپ مٹی اٹھارہےتھے اور بطن مبارک مٹی سے اٹا ہوا تھا اور آپ حضرت عبد اللہ بن رواحہ ؓ کے درج ذیل شعار پڑھتے تھے۔ ’’اے اللہ! اگرتونہ ہوتا توہم راہ راست نہ پاتے نہ نماز پڑھتے اور نہ صدقہ خیرات کرتے۔ ہم پر سکون اور اطمینان نازل فرما، اور اگر ہماری دشمن سے مڈبھیڑ ہو جائے تو ہمیں ثابت قدم رکھ ان دشمنوں نے ہمارے خلاف اقدام کیا ہے ہم اس بغاوت کا پرزور انکار کرتے ہیں۔‘‘ (صحیح البخاري، الجهاد والسیر، حدیث:2837)
2۔ حدیث کے آخر میں صحابہ کرام ؓ کے جذبہ جہاد کا بیان ہے کہ ناقص اور بدبودار کھانا ملنے کے باوجودان کے جوش و خروش میں کمی نہیں آتی تھی واقعی مجاہد کی یہی شان ہوتی ہے۔