قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ غَزْوَةِ الخَنْدَقِ وَهِيَ الأَحْزَابُ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: قَالَ مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ: كَانَتْ فِي شَوَّالٍ سَنَةَ أَرْبَعٍ

4100. حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ جَعَلَ الْمُهَاجِرُونَ وَالْأَنْصَارُ يَحْفِرُونَ الْخَنْدَقَ حَوْلَ الْمَدِينَةِ وَيَنْقُلُونَ التُّرَابَ عَلَى مُتُونِهِمْ وَهُمْ يَقُولُونَ نَحْنُ الَّذِينَ بَايَعُوا مُحَمَّدَا عَلَى الْإِسْلَامِ مَا بَقِينَا أَبَدَا قَالَ يَقُولُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُجِيبُهُمْ اللَّهُمَّ إِنَّهُ لَا خَيْرَ إِلَّا خَيْرُ الْآخِرَهْ فَبَارِكْ فِي الْأَنْصَارِ وَالْمُهَاجِرَهْ قَالَ يُؤْتَوْنَ بِمِلْءِ كَفِّي مِنْ الشَّعِيرِ فَيُصْنَعُ لَهُمْ بِإِهَالَةٍ سَنِخَةٍ تُوضَعُ بَيْنَ يَدَيْ الْقَوْمِ وَالْقَوْمُ جِيَاعٌ وَهِيَ بَشِعَةٌ فِي الْحَلْقِ وَلَهَا رِيحٌ مُنْتِنٌ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

احزاب حزب کی جمع ہے ۔ حزب گروہ کو کہتے ہیں ۔ اس جنگ میں ابو سفیان عرب کے بہت سے گروہوں کو بہکا کر مسلمانوں پر چڑھا لایا تھا اس لیے اس کا نام جنگ احزاب ہوا۔ آنحضرت ﷺنے سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کی رائے سے مدینہ کے گرد خندق کھدوائی ۔ اس کے کھودنے میں آپ بذات خاص بھی شریک رہے ۔ کافروں کا لشکردس ہزارکا تھا اور مسلمان کل تین ہزار تھے ۔ بیس دن تک کافر مسلمانوں کو گھیرے رہے۔ آخر اللہ تعالی نے ان پر آندھی بھیجی وہ بھاگ کھڑے ہوئے۔ ابو سفیان کو ندامت ہوئی۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا اب سے کافر ہم پر چڑھائی نہیں کریں گے بلکہ ہم ہی ان پر چڑھائی کریں گے ۔ فتح الباری میں ہے کہ جنگ خندق 5 ھ میں ہوئی ۔ 4 ھ ایک اور حساب سے ہے جن کی تفصیل فتح الباری میں دیکھی جا سکتی ہے۔

4100.

حضرت انس ؓ ہی سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ انصار و مہاجرین نے مدینہ طیبہ کے اردگرد خندق کھودنا شروع کی۔ وہ اپنی پشتوں پر مٹی اٹھا رہے تھے اور کہتے تھے: ہم وہ لوگ ہیں جنہوں نے حضرت محمد ﷺ سے اسلام پر بیعت کی ہے جب تک ہماری جان میں جان ہے۔ نبی ﷺ انہیں جواب دیتے ہوئے فرماتے تھے: ’’اے اللہ! خیروبرکت تو صرف اخروی زندگی میں ہے، اس لیے تو انصار و مہاجرین کو برکت عطا فرما۔‘‘ حضرت انس ؓ کا بیان ہے کہ ان مجاہدین کے لیے چلو بھر جو لائے جاتے اور بدبودار چربی میں انہیں پکایا جاتا اور اس قسم کی خوراک کو مہاجرین کے سامنے رکھ دیا جاتا جبکہ وہ بہت بھوکے ہوتے تھے۔ اس قسم کا بدمزہ کھانا حلق کو پکڑتا اور اس میں پھنس جاتا تھا اور اس سے بو آتی تھی۔