قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ غَزْوَةِ الخَنْدَقِ وَهِيَ الأَحْزَابُ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: قَالَ مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ: كَانَتْ فِي شَوَّالٍ سَنَةَ أَرْبَعٍ

4106. حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا شُرَيْحُ بْنُ مَسْلَمَةَ قَالَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يُوسُفَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ يُحَدِّثُ قَالَ لَمَّا كَانَ يَوْمُ الْأَحْزَابِ وَخَنْدَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَيْتُهُ يَنْقُلُ مِنْ تُرَابِ الْخَنْدَقِ حَتَّى وَارَى عَنِّي الْغُبَارُ جِلْدَةَ بَطْنِهِ وَكَانَ كَثِيرَ الشَّعَرِ فَسَمِعْتُهُ يَرْتَجِزُ بِكَلِمَاتِ ابْنِ رَوَاحَةَ وَهُوَ يَنْقُلُ مِنْ التُّرَابِ يَقُولُ اللَّهُمَّ لَوْلَا أَنْتَ مَا اهْتَدَيْنَا وَلَا تَصَدَّقْنَا وَلَا صَلَّيْنَا فَأَنْزِلَنْ سَكِينَةً عَلَيْنَا وَثَبِّتْ الْأَقْدَامَ إِنْ لَاقَيْنَا إِنَّ الْأُلَى قَدْ بَغَوْا عَلَيْنَا وَإِنْ أَرَادُوا فِتْنَةً أَبَيْنَا قَالَ ثُمَّ يَمُدُّ صَوْتَهُ بِآخِرِهَا

مترجم:

ترجمۃ الباب:

احزاب حزب کی جمع ہے ۔ حزب گروہ کو کہتے ہیں ۔ اس جنگ میں ابو سفیان عرب کے بہت سے گروہوں کو بہکا کر مسلمانوں پر چڑھا لایا تھا اس لیے اس کا نام جنگ احزاب ہوا۔ آنحضرت ﷺنے سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کی رائے سے مدینہ کے گرد خندق کھدوائی ۔ اس کے کھودنے میں آپ بذات خاص بھی شریک رہے ۔ کافروں کا لشکردس ہزارکا تھا اور مسلمان کل تین ہزار تھے ۔ بیس دن تک کافر مسلمانوں کو گھیرے رہے۔ آخر اللہ تعالی نے ان پر آندھی بھیجی وہ بھاگ کھڑے ہوئے۔ ابو سفیان کو ندامت ہوئی۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا اب سے کافر ہم پر چڑھائی نہیں کریں گے بلکہ ہم ہی ان پر چڑھائی کریں گے ۔ فتح الباری میں ہے کہ جنگ خندق 5 ھ میں ہوئی ۔ 4 ھ ایک اور حساب سے ہے جن کی تفصیل فتح الباری میں دیکھی جا سکتی ہے۔

4106.

حضرت براء بن عازب ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ غزوہ احزاب کے موقع پر رسول اللہ ﷺ کو میں نے خود دیکھا کہ آپ خندق کھودتے اور اس کی مٹی بھی اٹھا اٹھا کر باہر لاتے تھے حتی کہ آپ کے بطن مبارک کی جلد گردوغبار سے اٹ گئی تھی جبکہ آپ کے سینے پر گھنے بال تھے۔ میں نے خود سنا کہ آپ ﷺ مٹی اٹھاتے ہوئے حضرت ابن رواحہ ؓ  کے رجزیہ اشعار پڑھ رہے تھے: ’’اے اللہ! اگر تو نہ ہوتا تو ہمیں سیدھا راستہ نہ ملتا۔ نہ ہم صدقہ کرتے اور نہ نماز پڑھتے۔ ہم پر اپنی طرف سے سکینت نازل فرما۔ اور اگر (دشمن سے) ہمارا آمنا سامنا ہو جائے تو ہمیں ثابت قدمی عطا فرما۔ یہ لوگ ہمارے خلاف چڑھ آئے ہیں۔ اور جب یہ (ہم سے) کوئی فتنہ چاہتے ہیں تو ہم ان کی بات نہیں مانتے بلکہ انکار کر دیتے ہیں۔‘‘ راوی کہتا ہے کہ آپ ﷺ آخری کلمات کو خوب کھینچ کھینچ کر پڑھتے تھے۔