تشریح:
1۔ غزوہ بنوانمار غزوہ بنومحارب وثعلبہ اور غزوہ ذات الرقاع ایک ہی جنگ کے متعدد نام ہیں۔
2۔ غزوہ ذات الرقاع کا سبب یہ ہے کہ ایک اعرابی مدینہ طیبہ کچھ سامان لایا اور اس نےکہا: میں نے بنو ثعلبہ اور بنو انمار کے لوگوں کو دیکھا ہے کہ وہ تم پر حملے کی تیاری کررہے ہیں اور تم ان سے غافل ہو۔ یہ سن کر رسول اللہ ﷺ نے چارسو مجاہدین اپنے ساتھ لیے اور ان کی سرکوبی کے لیے روانہ ہوئے۔ ایک دوسری روایت کے مطابق مجاہدین کی تعداد سات سوتھی۔
3۔ اس روایت سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ غزوہ بنو انمار غزوہ محارب وثعلبہ سے متحد ہے اورغزوہ محارب وثعلبہ ہی غزوہ ذات الرقاع ہے۔ (فتح الباري:530/7۔)
4۔ امام مالک ؒ کے کلام کامقصد یہ ہے کہ انھوں نے صلاۃ خوف کے متعلق متعدد روایات سنی ہیں، جن میں مختلف کیفیات بیان ہوئی ہیں لیکن عمل کے اعتبار سے انھیں مذکورہ حدیث میں بیان کردہ طریقہ اچھا معلوم ہوا اور اسے اختیار کیا ہے۔