تشریح:
1۔ ایک روایت میں وضاحت ہے کہ غورث بن حارث نامی دیہاتی نے رسول اللہ ﷺ کو تکلیف پہنچانے کا ارادہ کیا لیکن وہ کامیاب نہ ہوسکا۔ اس دوران میں حضرت جبرئیل ؑ نے اس کے سینے پر تھپڑ مارا تو تلوار اس کے ہاتھ سے گر گئی۔ رسول اللہ ﷺ نے اس تلوار کو اپنے ہاتھ میں لے کرفرمایا: ’’بتا اب تجھے کون بتاسکتا ہے؟‘‘ اس نے کہا کہ کوئی نہیں بچائے گا۔ آپ نے فرمایا: ’’جا اور اپنا راستہ لے۔‘‘ آپ نے اسے چھوڑدیا اور کچھ نہ کہا۔ جاتے وقت اس نے کہا کہ آپ مجھ سےبہتر ثابت ہوئے ہیں۔
2۔ اس قصے سے معلوم ہواکہ رسول اللہ ﷺ کافروں سے نرمی کرتے تھے تاکہ وہ اسلام قبول کرلیں۔ واقدی نے کہا ہے کہ وہ شخص رسول اللہ ﷺ کے اخلاق سے متاثر ہوکرمسلمان ہوگیا اور وہ اپنی قوم میں گیا تو بہت سے لوگ اس کے ہاتھوں مسلمان ہوئے۔ (فتح الباري:534/7)