قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَاب حَدِيثِ الْإِفْكِ )

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَالْأَفَكِ بِمَنْزِلَةِ النِّجْسِ وَالنَّجَسِ يُقَالُ إِفْكُهُمْ وَأَفْكُهُمْ وَأَفَكُهُمْ فَمَنْ قَالَ أَفَكَهُمْ يَقُولُ صَرَفَهُمْ عَنْ الْإِيمَانِ وَكَذَّبَهُمْ كَمَا قَالَ يُؤْفَكُ عَنْهُ مَنْ أُفِكَ يُصْرَفُ عَنْهُ مَنْ صُرِفَ

4142. حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ أَمْلَى عَلَيَّ هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ مِنْ حِفْظِهِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ قَالَ لِي الْوَلِيدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ أَبَلَغَكَ أَنَّ عَلِيًّا كَانَ فِيمَنْ قَذَفَ عَائِشَةَ قُلْتُ لَا وَلَكِنْ قَدْ أَخْبَرَنِي رَجُلَانِ مِنْ قَوْمِكَ أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ لَهُمَا كَانَ عَلِيٌّ مُسَلِّمًا فِي شَأْنِهَا فَرَاجَعُوهُ فَلَمْ يَرْجِعْ وَقَالَ مُسَلِّمًا بِلَا شَكٍّ فِيهِ وَعَلَيْهِ كَانَ فِي أَصْلِ الْعَتِيقِ كَذَلِكَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ لفظ الإفك نجس اور النجس کی طرح ہے۔ بولتے ہیں إفكهم (سورۃ الاحقاف میں) آیا ہے۔ وذلك إفكهم وہ بکسر ہمزہ ہے اور یہ بفتح ہمزہ و سکون فاء اور «إفكهم» یہ بفتحہ ہمزہ وفاء بھی ہے اور کاف کو بھی فتحہ پڑھا ہے تو ترجمہ یوں ہو گا اس نے ان کو ایمان سے پھیر دیا اور جھوٹا بنایا جیسے سورۃ والذاریات میں «يؤفك عنه من أفك» ہے یعنی قرآن سے وہی منحرف ہوتا ہے جو اللہ کے علم میں منحرف قرار پا چکا ہے۔اس باب میں جھوٹے الزام کا تفصیلی ذکر ہے جو منافقین نے حضرت ام المؤمنین عائشہؓ کے اوپر لگایا تھا جس کی برأت کے لئے اللہ تعالیٰ نے سورۂ نور میں تفصیل کے ساتھ آیات کا نزول فرمایا۔

4142.

حضرت امام زہری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ولید بن عبدالملک نے پوچھا: کیا تمہیں معلوم ہے کہ حضرت علی ؓ بھی صدیقہ کائنات حضرت عائشہ‬ ؓ پ‬ر تہمت لگانے والوں میں سے تھے؟ میں نے کہا نہیں، البتہ تمہاری قوم کے دو آدمیوں، یعنی ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن اور ابوبکر بن عبدالرحمٰن بن حارث نے مجھے خبر دی کہ حضرت عائشہ‬ ؓ ن‬ے ان دونوں سے کہا تھا کہ حضرت علی ؓ ان کے معاملے میں خاموش تھے۔ انہوں نے زہری سے پھر پوچھا تو انہوں نے اس کے سوا کوئی اور جواب نہ دیا۔ پرانے نسخہ کتاب میں بھی یہی لفظ تھا۔