قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَاب حَدِيثِ الْإِفْكِ )

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَالْأَفَكِ بِمَنْزِلَةِ النِّجْسِ وَالنَّجَسِ يُقَالُ إِفْكُهُمْ وَأَفْكُهُمْ وَأَفَكُهُمْ فَمَنْ قَالَ أَفَكَهُمْ يَقُولُ صَرَفَهُمْ عَنْ الْإِيمَانِ وَكَذَّبَهُمْ كَمَا قَالَ يُؤْفَكُ عَنْهُ مَنْ أُفِكَ يُصْرَفُ عَنْهُ مَنْ صُرِفَ

4145. حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ ذَهَبْتُ أَسُبُّ حَسَّانَ عِنْدَ عَائِشَةَ فَقَالَتْ لَا تَسُبَّهُ فَإِنَّهُ كَانَ يُنَافِحُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَتْ عَائِشَةُ اسْتَأْذَنَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هِجَاءِ الْمُشْرِكِينَ قَالَ كَيْفَ بِنَسَبِي قَالَ لَأَسُلَّنَّكَ مِنْهُمْ كَمَا تُسَلُّ الشَّعَرَةُ مِنْ الْعَجِينِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُقْبَةَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ فَرْقَدٍ سَمِعْتُ هِشَامًا عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَبَبْتُ حَسَّانَ وَكَانَ مِمَّنْ كَثَّرَ عَلَيْهَا

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ لفظ الإفك نجس اور النجس کی طرح ہے۔ بولتے ہیں إفكهم (سورۃ الاحقاف میں) آیا ہے۔ وذلك إفكهم وہ بکسر ہمزہ ہے اور یہ بفتح ہمزہ و سکون فاء اور «إفكهم» یہ بفتحہ ہمزہ وفاء بھی ہے اور کاف کو بھی فتحہ پڑھا ہے تو ترجمہ یوں ہو گا اس نے ان کو ایمان سے پھیر دیا اور جھوٹا بنایا جیسے سورۃ والذاریات میں «يؤفك عنه من أفك» ہے یعنی قرآن سے وہی منحرف ہوتا ہے جو اللہ کے علم میں منحرف قرار پا چکا ہے۔اس باب میں جھوٹے الزام کا تفصیلی ذکر ہے جو منافقین نے حضرت ام المؤمنین عائشہؓ کے اوپر لگایا تھا جس کی برأت کے لئے اللہ تعالیٰ نے سورۂ نور میں تفصیل کے ساتھ آیات کا نزول فرمایا۔

4145.

حضرت عروہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں حضرت عائشہ‬ ؓ ک‬ے پاس حضرت حسان بن ثابت ؓ کو برا بھلا کہنے لگا تو انہوں نے فرمایا: ان کو بر بھلا نہ کہو کیونکہ وہ رسول اللہ ﷺ کا دفع کرتے تھے۔ حضرت عائشہ‬ ؓ ن‬ے فرمایا: حضرت حسان بن ثابت ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے مشرکین کی مذمت کرنے کے متعلق اجازت طلب کی تو آپ نے فرمایا: ’’میرے نسب کا کیا کرو گے؟‘‘ انہوں نے عرض کی: میں آپ کو ان سے ایسے نکال لوں گا جیسا کہ گوندھے ہوئے آٹے سے بال نکال لیا جاتا ہے۔ دوسری سند کے ساتھ حضرت عروہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت حسان بن ثابت ؓ کو برا بھلا کہا کیونکہ وہ واقعہ افک میں حضرت عائشہ کے متعلق بہت کچھ کہا کرتے تھے۔