قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَاب حَدِيثِ الْإِفْكِ )

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَالْأَفَكِ بِمَنْزِلَةِ النِّجْسِ وَالنَّجَسِ يُقَالُ إِفْكُهُمْ وَأَفْكُهُمْ وَأَفَكُهُمْ فَمَنْ قَالَ أَفَكَهُمْ يَقُولُ صَرَفَهُمْ عَنْ الْإِيمَانِ وَكَذَّبَهُمْ كَمَا قَالَ يُؤْفَكُ عَنْهُ مَنْ أُفِكَ يُصْرَفُ عَنْهُ مَنْ صُرِفَ

4146. حَدَّثَنِي بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِي الضُّحَى عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ دَخَلْنَا عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَعِنْدَهَا حَسَّانُ بْنُ ثَابِتٍ يُنْشِدُهَا شِعْرًا يُشَبِّبُ بِأَبْيَاتٍ لَهُ وَقَالَ حَصَانٌ رَزَانٌ مَا تُزَنُّ بِرِيبَةٍ وَتُصْبِحُ غَرْثَى مِنْ لُحُومِ الْغَوَافِلِ فَقَالَتْ لَهُ عَائِشَةُ لَكِنَّكَ لَسْتَ كَذَلِكَ قَالَ مَسْرُوقٌ فَقُلْتُ لَهَا لِمَ تَأْذَنِينَ لَهُ أَنْ يَدْخُلَ عَلَيْكِ وَقَدْ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى وَالَّذِي تَوَلَّى كِبْرَهُ مِنْهُمْ لَهُ عَذَابٌ عَظِيمٌ فَقَالَتْ وَأَيُّ عَذَابٍ أَشَدُّ مِنْ الْعَمَى قَالَتْ لَهُ إِنَّهُ كَانَ يُنَافِحُ أَوْ يُهَاجِي عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ لفظ الإفك نجس اور النجس کی طرح ہے۔ بولتے ہیں إفكهم (سورۃ الاحقاف میں) آیا ہے۔ وذلك إفكهم وہ بکسر ہمزہ ہے اور یہ بفتح ہمزہ و سکون فاء اور «إفكهم» یہ بفتحہ ہمزہ وفاء بھی ہے اور کاف کو بھی فتحہ پڑھا ہے تو ترجمہ یوں ہو گا اس نے ان کو ایمان سے پھیر دیا اور جھوٹا بنایا جیسے سورۃ والذاریات میں «يؤفك عنه من أفك» ہے یعنی قرآن سے وہی منحرف ہوتا ہے جو اللہ کے علم میں منحرف قرار پا چکا ہے۔اس باب میں جھوٹے الزام کا تفصیلی ذکر ہے جو منافقین نے حضرت ام المؤمنین عائشہؓ کے اوپر لگایا تھا جس کی برأت کے لئے اللہ تعالیٰ نے سورۂ نور میں تفصیل کے ساتھ آیات کا نزول فرمایا۔

4146.

حضرت مسروق سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ہم حضرت عائشہ‬ ؓ ک‬ی خدمت میں حاضر ہوئے جبکہ ان کے پاس حضرت حسان بن ثابت ؓ ان کی شان میں مدحیہ اشعار پڑھ رہے تھے، انہوں نے یہ شعر کہے: آپ پاک دامن باوقار ہیں، انہیں شک و شبہ سے متہم نہیں کیا جاتا۔ وہ ہر صبح بھوکی ہو کر بھالی بھالی عورتوں کا گوشت نہیں کھاتی۔ یہ سن کر حضرت عائشہ‬ ؓ ن‬ے کہا: لیکن تم تو ایسے ثابت نہیں ہوئے۔ حضرت مسروق نے کہا: آپ انہیں اپنے پاس آنے کی اجازت کیوں دیتیں ہیں جبکہ اللہ تعالٰی نے فرمایا ہے: ’’ان میں سے جو شخص بہتان کا سرغنہ بنا اسے عذاب عظیم ہو گا۔‘‘ حضرت عائشہ‬ ؓ ن‬ے فرمایا: اس سے سخت عذب اور کیا ہو گا کہ وہ دنیا میں اندھا ہو گیا؟ اس کے باوجود حضرت عائشہ‬ ؓ ن‬ے مسروق سے کہا: حسان ؓ رسول اللہ ﷺ کی حمایت اور دفاع کیا کرتے تھے۔