تشریح:
1۔ مسجد میں تھوکنا اس کے تقدس اور احترام کے خلاف ہے، لیکن اگر کسی مجبوری کے پیش نظر اس کی نوبت آجائے تو اس کا تدارک اور کفارہ یہ ہے کہ اسے دفن کردیا جائے ۔ یہ اس صورت میں ہے کہ فرش پر ریت یا مٹی ہو۔ اور اگر مسجد کا فرش پختہ ہو تو اسے اٹھا کر باہر پھینک دیا جائے۔ دراصل امام بخاری ؒ نے ایک اختلاف کی طرف اشارہ فرمایا ہے۔ علامہ نووی ؒ کے نزدیک حالت نماز اور مسجد میں تھوکنا بہرحال گناہ ہے، خواہ اسے دفن کرنے کا ارادہ کرے یا نہ کرے۔ اگر اسے دفن کر دے گا تو اس گناہ کی تلافی ہو جائے گی، جبکہ قاضی عیاض ؒ کا کہنا ہے کہ تھوکتے وقت اگر اس نے ازالے کا ارادہ کیا تھا تو کچھ گناہ نہیں، البتہ اگر اس کا ازالہ نہیں کرے گا تو گناہ گا ر ہو گا۔ اس اختلاف کی بنیاد یہ ہے کہ اس سلسلے میں رسول اللہ ﷺ سے مروی احادیث کے عموم میں تعارض ہے۔ ایک حدیث ہے کہ مسجد میں تھوکنا گناہ ہے اور دوسرا ارشاد ہے کہ بوقت ضرورت بائیں جانب اور بائیں پاؤں کے نیچے تھوکنا جائز ہے۔ امام نووی ؒ نے پہلے ارشاد کو عام رکھتے ہوئے دوسرے میں اس طرح تخصیص کی ہے کہ بائیں جانب یا پاؤں کے نیچے تھوکنے کی اجازت مسجد میں نہ ہونے کی صورت میں ہے جبکہ قاضی عیاض ؒ نے دوسرے ارشاد کو عموم پر باقی رکھتے ہوئے پہلے ارشاد میں اس طرح تخصیص کی ہے کہ اگر تھوکنے کے بعد زمین میں اسے دفن کرنے کا ارادہ نہ ہو تو مسجد میں تھوکنا گناہ ہے۔ حافظ ابن حجر ؒ نے فرمایا کہ متقدمین میں سے متعدد علماء نے قاضی عیاض کی تائید کی ہے، پھر چند ایسی روایات کا حوالہ دیا ہے جن سے قاضی عیاض کا موقف راجح قرارپاتا ہے۔ (فتح الباري:1/662۔663) بہر حال حدیث کے مطابق مسجد میں تھوکنا گناہ ہے اور اگر کسی سے یہ گناہ سر زد ہو گیا ہو تو اس کا کفارہ دفن کر دینا ہے۔ گویا اس کا دفن کردینا گناہ کے بعد توبہ کے درجے کی بات ہے۔ امام بخاری ؒ نے ان احادیث سے ثابت فرمایا ہے کہ دوران نمازمیں یا مسجد میں اگر تھوکنے کی مجبوری ہو تو مسجد کے آداب اور نمازیوں کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ 2۔ ابتدائے اسلام میں مساجد کچھ تھیں اور ان کے صحن میں مٹی یا ریت وغیرہ ہوتی تھی جن میں تھوک لینا اور پھر اسے مٹی یا ریت میں چھپا دینا ممکن تھا۔ جبکہ آج کل مساجد پختہ ہیں اور ان کے فرش بھی پختہ ہیں جن پر بہترین چٹائیاں قالین بچھے ہوتے ہیں ایسے حالات و ظروف میں رومال وغیرہ ہی مناسب ہے کہ اس میں تھوک لیا جائے، لہٰذا ایسے حالات میں مذکورہ احادیث سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مساجد کے درو دیوارپر تھوکنا سخت گناہ اور مساجد کی بے حرمتی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے ایسے لوگوں پر سخت ناراضی کا اظہار فرمایا ہے جو مساجد کے تقدس کو اس طرح پامال کرتے ہیں۔ بنا بریں حالات و ظروف بدل جانے کے نتیجے میں اب بائیں جانب یا پیر تلے تھوکنا قطعاً غیر مناسب ہے۔ اب صرف دو ہی صورتوں پر عمل کیا جا نا چاہیے۔ یا تو تھوک یا بلغم نگل لیا جائے یا پھر اس کے لیے رومال یا ٹشو پیپراستعمال کیا جائے۔