تشریح:
1۔ اس حدیث سے امام بخاری ؒ کامقصود یہ ہے کہ حضرت عبداللہ بن زید ؓ صلح حدیبیہ کے وقت موجود تھے اورانھوں نے بیعت رضوان میں شمولیت کی تھی۔
2۔ حرہ مدینہ طیبہ سے باہر ایک میدان ہے جہاں اہل مدینہ اور یزید کے لشکر کے درمیان جنگ ہوئی تھی۔ اہل مدینہ نے یزید کی بیعت کو ختم کردیا تھا۔ اس واقعے میں عبداللہ بن حنظلہ اور اس کی تمام اولاد شہید ہوگئی تھی۔
3۔ اگرچہ موت ایک غیر اختیاری فعل ہے اور اس غیر اختیاری فعل پر بیعت لینے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ کی راہ میں لڑتے رہیں گے، راہ فرار اختیار نہیں کریں گے یہاں تک کہ موت آجائے، اس معنی میں یہ بیعت ایک اختیاری فعل پر ہوگی۔ اسکی تفصیل ہم کتاب الجہاد میں بیان کرآئے ہیں اورموت پر بیعت کرنے کا مطلب یہ ہے کہ میدان جہاد میں ڈٹ کرمقابلہ کریں گے۔ واللہ اعلم۔