قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ غَزْوَةِ الحُدَيْبِيَةِ )

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {لَقَدْ رَضِيَ اللَّهُ عَنِ المُؤْمِنِينَ إِذْ يُبَايِعُونَكَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ} [الفتح: 18]

4178. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ، حِينَ حَدَّثَ هَذَا الحَدِيثَ، حَفِظْتُ بَعْضَهُ، وَثَبَّتَنِي مَعْمَرٌ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنِ المِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، وَمَرْوَانَ بْنِ الحَكَمِ، يَزِيدُ أَحَدُهُمَا عَلَى صَاحِبِهِ قَالاَ: خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الحُدَيْبِيَةِ فِي بِضْعَ عَشْرَةَ مِائَةً مِنْ أَصْحَابِهِ، فَلَمَّا أَتَى ذَا الحُلَيْفَةِ، قَلَّدَ الهَدْيَ وَأَشْعَرَهُ وَأَحْرَمَ مِنْهَا بِعُمْرَةٍ، وَبَعَثَ عَيْنًا لَهُ مِنْ خُزَاعَةَ، وَسَارَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى كَانَ بِغَدِيرِ الأَشْطَاطِ أَتَاهُ عَيْنُهُ، قَالَ: إِنَّ قُرَيْشًا جَمَعُوا لَكَ جُمُوعًا، وَقَدْ جَمَعُوا لَكَ الأَحَابِيشَ، وَهُمْ مُقَاتِلُوكَ، وَصَادُّوكَ عَنِ البَيْتِ، وَمَانِعُوكَ، فَقَالَ: «أَشِيرُوا أَيُّهَا النَّاسُ عَلَيَّ، أَتَرَوْنَ أَنْ أَمِيلَ إِلَى عِيَالِهِمْ وَذَرَارِيِّ هَؤُلاَءِ الَّذِينَ يُرِيدُونَ أَنْ يَصُدُّونَا عَنِ البَيْتِ، فَإِنْ يَأْتُونَا كَانَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ قَطَعَ عَيْنًا مِنَ المُشْرِكِينَ، وَإِلَّا تَرَكْنَاهُمْ مَحْرُوبِينَ»، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، خَرَجْتَ عَامِدًا لِهَذَا البَيْتِ، لاَ تُرِيدُ قَتْلَ أَحَدٍ، وَلاَ حَرْبَ أَحَدٍ، فَتَوَجَّهْ لَهُ، فَمَنْ صَدَّنَا عَنْهُ قَاتَلْنَاهُ. قَالَ: «امْضُوا عَلَى اسْمِ اللَّهِ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ کا (سورۃ الفتح میں) ارشاد ”بیشک اللہ تعالیٰ مومنین سے راضی ہو گیا جب انہوں نے آپ سے درخت کے نیچے بیعت کی۔“

4178.

حضرت مسور بن مخرمہ اور حضرت مروان بن حکم ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ حدیبیہ کے سال ایک ہزار سے کچھ زائد صحابہ کرام ؓ کے ساتھ روانہ ہوئے۔ آپ جب ذوالحلیفہ پہنچے تو آپ نے قربانی کے جانوروں کو ہار پہنائے اور ان کا شعار کیا۔ وہاں سے آپ نے عمرے کا احرام باندھا، پھر قبیلہ خزاعہ سے ایک جاسوس بھیجا اور خود نبی ﷺ سفر کرتے رہے۔ جب غدیر اشطاط پہنچے تو آپ کے جاسوس نے اطلاع دی کہ قریش نے آپ (کے مقابلے) کے لیے بہت بڑا لشکر تیار کیا ہوا ہے۔ انہوں نے مختلف قبائل کو اکٹھا کر رکھا ہے اور وہ آپ سے لڑنا چاہتے ہیں، نیز آپ کو بیت اللہ سے روکنے کا پروگرام رکھتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اے لوگو! مجھے مشورہ دو، کیا تم مناسب سمجھتے ہو کہ میں ان کے اہل و عیال پر حملہ کر دوں جو ہمیں بیت اللہ سے روکنا چاہتے ہیں؟ اگر وہ لوگ (اپنے اہل و عیال کو بچانے کی خاطر) ہمارے پاس (لڑائی کرنے) آ گئے تو اللہ تعالٰی نے مشرکین سے ہمارے جاسوس کو بچا لیا ہے۔ اور اگر وہ نہ آئے تو ہم ان کے بال بچوں پر حملہ کر کے انہیں جنگ کی حالت میں چھوڑ دیں گے۔‘‘ حضرت ابوبکر ؓ نے عرض کی: اللہ کے رسول! آپ تو بیت اللہ کا ارادہ کر کے روانہ ہوئے ہیں، نہ تو ہم کسی کو قتل کرنا چاہتے ہیں اور نہ ہمارا کسی سے لڑنے کا پروگرام ہی ہے، اس لیے آپ سیدھے بیت اللہ تشریف لے جائیں، جو شخص اس سلسلے میں رکاوٹ بنے گا ہم اس سے جنگ کریں گے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’ٹھیک ہے، اللہ کا نام لے کر اپنا سفر جاری رکھو۔‘‘