تشریح:
1۔ امام مسلم ؒ نے یہ واقعہ بڑی تفصیل سے بیان کیا ہے۔ حضرت سلمہ بن اکوع ؓ بہترین تیر انداز تھے جو تیر مارتے تھے وہ ڈاکوؤں کو جا لگتا، وہ خفت مٹانے کے لیے دوڑ رہے تھے اور اپنی چادریں بھی چھوڑتے جاتے تھے۔ حضرت سلمہ بن اکوع ؓ ان چادروں پر پتھررکھ دیتے، اس طرح انھوں نے تیس چادریں جمع کر لیں اور اونٹنیاں بھی چھڑالیں۔ (صحیح مسلم، الجهاد، حدیث:4678۔(1807))
2۔ حضرت سلمہ بن اکوع ؓ کی خواہش تھی کہ ان ڈاکوؤں کا پیچھا کر کے انھیں کیفرکردار تک پہنچا یا جائے لیکن رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ہم نے اپنا مال واپس لے لیا۔ اب درگزر سے کام لیا جائے۔‘‘ ایک روایت کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ’’اے ابن اکوع ؓ! تو ان پر غالب ہو چکا ہے اب جانے دے۔ وہ اپنی قوم میں پہنچ گئے ہیں اور وہاں ان کی مہمان نوازی ہو رہی ہے۔‘‘ (صحیح مسلم، الجهاد، حدیث:4678۔(1807))
3۔ واضح رہے کہ حضرت سلمہ ابن اکوع ؓ نے طویل عمر پائی اس وجہ سے امام بخاری ؒ کے پاس جو ثلاثیات ہیں وہ اکثر حضرت سلمہ ابن اکوع ؓ سے مروی ہیں امام بخاری ؒ اور ان کے درمیان صرف تین آدمیوں کا واسطہ ہے، ان کی ثلاثیات کی تعداد سترہ (17) ہے۔