قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ غَزْوَةِ ذِي قَرَدَ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَهِيَ الغَزْوَةُ الَّتِي أَغَارُوا عَلَى لِقَاحِ النَّبِيِّ ﷺ قَبْلَ خَيْبَرَ بِثَلاَثٍ

4194. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حَاتِمٌ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ قَالَ سَمِعْتُ سَلَمَةَ بْنَ الْأَكْوَعِ يَقُولُ خَرَجْتُ قَبْلَ أَنْ يُؤَذَّنَ بِالْأُولَى وَكَانَتْ لِقَاحُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَرْعَى بِذِي قَرَدَ قَالَ فَلَقِيَنِي غُلَامٌ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ فَقَالَ أُخِذَتْ لِقَاحُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ مَنْ أَخَذَهَا قَالَ غَطَفَانُ قَالَ فَصَرَخْتُ ثَلَاثَ صَرَخَاتٍ يَا صَبَاحَاهْ قَالَ فَأَسْمَعْتُ مَا بَيْنَ لَابَتَيْ الْمَدِينَةِ ثُمَّ انْدَفَعْتُ عَلَى وَجْهِي حَتَّى أَدْرَكْتُهُمْ وَقَدْ أَخَذُوا يَسْتَقُونَ مِنْ الْمَاءِ فَجَعَلْتُ أَرْمِيهِمْ بِنَبْلِي وَكُنْتُ رَامِيًا وَأَقُولُ أَنَا ابْنُ الْأَكْوَعْ وَالْيَوْمُ يَوْمُ الرُّضَّعْ وَأَرْتَجِزُ حَتَّى اسْتَنْقَذْتُ اللِّقَاحَ مِنْهُمْ وَاسْتَلَبْتُ مِنْهُمْ ثَلَاثِينَ بُرْدَةً قَالَ وَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ فَقُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَدْ حَمَيْتُ الْقَوْمَ الْمَاءَ وَهُمْ عِطَاشٌ فَابْعَثْ إِلَيْهِمْ السَّاعَةَ فَقَالَ يَا ابْنَ الْأَكْوَعِ مَلَكْتَ فَأَسْجِحْ قَالَ ثُمَّ رَجَعْنَا وَيُرْدِفُنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى نَاقَتِهِ حَتَّى دَخَلْنَا الْمَدِينَةَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

یہ وہی غزوہ ہے جس میں مشرکین غطفان غزوئہ خیبر سے تین دن پہلے نبی اکرم ﷺ کی دو دھیل اونٹنیوں کو بھگا کر لے جارہے تھے ۔ یہ خیبر کی لڑائی سے تین رات پہلے کا واقعہ ہے ۔ذات القردیا ذی قردایک چشمہ کا نام ہے جو غطفان کے قریب ہے۔

4194.

حضرت سلمہ بن اکوع ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں صبح کی اذان سے پہلے گھر سے نکلا جبکہ رسول اللہ ﷺ کی دودھ والی اونٹنیاں مقام ذی قرد میں چر رہی تھیں۔ اس دوران میں مجھے حضرت عبدالرحمٰن بن عوف ؓ کا غلام ملا تو اس نے مجھے بتایا کہ رسول اللہ کی دودھ دینے والی اونٹنیاں پکڑ لی گئی ہیں۔ میں نے پوچھا: انہیں کس نے پکڑا ہے؟ اس نے کہا: قبیلہ غطفان کے لوگ لے گئے ہیں۔ میں نے دستور کے مطابق يا صباحاه کی تین چیخیں لگائیں اور مدینہ طیبہ کے دونوں کناروں کے درمیان اپنی آواز پہنچائی، پھر سامنے کی طرف تیز دوڑا یہاں تک کہ میں نے ان کو ایک چشمے پر پانی پیتے ہوئے پا لیا۔ میں چونکہ تیر انداز، اس لیے انہیں تیر مارنا شروع کر دیے، ساتھ ہی یہ شعر پڑھتا تھا: ’’میں ہوں سلمہ بن اکوع جان لو۔۔۔ آج کمینے سب مریں گے مان لو‘‘ میں نے تمام اونٹنیاں واپس کر لیں اور ان سے تیس چادریں بھی چھین لیں۔ پھر نبی ﷺ اور دوسرے لوگ بھی پہنچ گئے۔ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! وہ لوگ پیاسے تھے۔ میں نے پانی پینے سے انہیں روک دیا ہے۔ آپ ان کی طرف ابھی چند لوگوں کو بھیج دیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اے اکوع کے بیٹے! آپ اپنی اشیاء کے مالک بن گئے ہیں۔ اب ان پر نرمی کریں اور انہیں معاف کر دیں۔‘‘ تاہم ہم واپس آ گئے اور رسول اللہ ﷺ نے مجھے اپنی اونٹنی کے پیچھے سوار کر لیا حتی کہ ہم مدینہ طیبہ آ گئے۔