تشریح:
1۔ یہ غزوہ خیبر کا واقعہ ہے کیونکہ اسی جنگ میں حضرت صفیہ ؓ کا شوہر کنانہ بن ابوالحقیق ایک بدعہدی کی بنا پرقتل کردیا گیا تھا۔ اس کے قتل کے بعد حضرت صفیہ ؓ کوقیدی عورتوں میں شامل کرلیا گیا۔ پہلے وہ وحیہ کلبی ؓ کے حصے میں آئیں، پھررسول اللہ ﷺ نے اسے اپنے لیے منتخب فرمایا کیونکہ یہ شہزادی تھیں اور عام آدمی سے ان کی ہم آہنگی مشکل تھی۔ رسول اللہ ﷺ نے انھیں آزاد کرکے ان سے شادی کرلی اور ان کی آزادی کو ہی حق مہر قراردیا۔ خیبر سے واپسی پر صبہاء پہنچ کر حیض سے پاک ہوئیں تو حضرت اُم سلیم ؓ نے انھیں رسول اللہ ﷺ کے لیے تیار کیا۔ اگلے دن آپ نے کھجور، گھی اور ستو ملا کر صحابہ کرام ؓ کو ولیمہ کھلایا۔ (صحیح البخاري، حدیث:371،5425)
2۔ رسول اللہ ﷺ نے ان کے چہرے پر سبزنشان دیکھا تو فرمایا: ’’یہ کیا ہے؟‘‘ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ ! آپ کے خیبر آنے سے پہلے میں نے ایک خواب میں دیکھا تھا کہ چاند اپنی جگہ سے ٹوٹ کر میری آگوش میں آگرا ہے۔ اللہ کی قسم! مجھے اس وقت آپ کے متعلق کچھ بھی معلوم نہیں تھا، لیکن جب میں نے یہ خواب اپنے شوہر سے بیان کیا اس نے میرے چہرے پرزوردار تھپڑ مارتے ہوئے کہا: تم شاہ حجاز کے ہاں جانا چاہتی ہو جو مدینہ طیبہ میں ہے۔ (زاد المعاد:327/3)