تشریح:
1۔ اس قصے کے متعلق مختلف روایات ہیں کہ یہ غزوہ اُحد میں پیش آیا یا خیبر میں۔ آگے آنے والی حضرت ابوہریرہ ؓ کی روایت میں وضاحت ہے کہ خیبر کے وقت یہ واقعہ ہواتھا۔
2۔ امام بخاری ؒ نے اس روایت کو غزوہ خیبر کے عنوان میں بیان کرکے اپنا رجحان بتایا ہے کہ یہ واقعہ خیبر میں پیش آیا تھا۔ رسول اللہ ﷺ کو اس شخص کا انجام بذریعہ وحی معلوم ہوچکا تھا کہ وہ مومن نہیں بلکہ منافق ہے، یاخود کشی کو حلال سمجھنے کی وجہ سے مرتد ہے یا معصیت کی سزا بھگت کر بالآخر جہنم سے نکل آئے گا۔بہرحال انسان کو اپنے اپنے انجام کی فکر کرنی چاہیے کیونکہ آخری فیصلہ انسان کے انجام پر ہوگا۔ اللہ تعالیٰ ہماراخاتمہ ایمان پرفرمائے۔ آمین