قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ غَزْوَةِ خَيْبَرَ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

4203. حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ شَهِدْنَا خَيْبَرَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِرَجُلٍ مِمَّنْ مَعَهُ يَدَّعِي الْإِسْلَامَ هَذَا مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَلَمَّا حَضَرَ الْقِتَالُ قَاتَلَ الرَّجُلُ أَشَدَّ الْقِتَالِ حَتَّى كَثُرَتْ بِهِ الْجِرَاحَةُ فَكَادَ بَعْضُ النَّاسِ يَرْتَابُ فَوَجَدَ الرَّجُلُ أَلَمَ الْجِرَاحَةِ فَأَهْوَى بِيَدِهِ إِلَى كِنَانَتِهِ فَاسْتَخْرَجَ مِنْهَا أَسْهُمًا فَنَحَرَ بِهَا نَفْسَهُ فَاشْتَدَّ رِجَالٌ مِنْ الْمُسْلِمِينَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ صَدَّقَ اللَّهُ حَدِيثَكَ انْتَحَرَ فُلَانٌ فَقَتَلَ نَفْسَهُ فَقَالَ قُمْ يَا فُلَانُ فَأَذِّنْ أَنَّهُ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا مُؤْمِنٌ إِنَّ اللَّهَ يُؤَيِّدُ الدِّينَ بِالرَّجُلِ الْفَاجِرِ تَابَعَهُ مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ

مترجم:

4203.

حضرت سہل بن سعد ساعدی ؓ سے روایت ہے کہ خیبر کے مقام پر رسول اللہ ﷺ اور مشرکین آمنے سامنے ہوئے تو خوب لڑائی ہوئی۔ پھر جب رسول اللہ ﷺ اپنے لشکر کی طرف واپس آ گئے اور مشرکین اپنے لشکر کی طرف لوٹ گئے، اس دوران میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھیوں میں ایک ایسا شخص تھا جو جماعت سے الگ ہو جانے والے یا تنہا رہ جانے والے مشرک کو نہیں چھوڑتا تھا۔ وہ اس کا پیچھا کرتا اور اپنی تلوار سے اسے موت کے گھاٹ اتار دیتا۔ اس کے متعلق چرچا ہونے لگا کہ جتنا کام اس نے کیا ہے ہم میں سے کسی نے بھی اتنا کام نہیں کیا۔ لیکن رسول اللہ ﷺ نے اس کے متعلق فرمایا: ’’تم آگاہ رہو کہ یہ شخص دوزخی ہے۔‘‘ قوم میں سے ایک آدمی نے کہا: میں اس شخص کے ساتھ رہتا ہوں، چنانچہ وہ اس کے ساتھ رہا۔ جہاں وہ ٹھہرتا یہ بھی ٹھہر جاتا اور جب وہ تیز چلتا تو یہ بھی اس کے ساتھ تیز چلنے لگتا۔ جب وہ شخص زخموں سے نڈھال ہو گیا تو اس نے جلدی مرنا چاہا، اس لیے اس نے اپنی تلوار زمین پر رکھی اور اس کی تیز نوک اپنے سینے پر رکھی، پھر اپنی تلوار پر زور دیا، اس طرح اس نے خودکشی کر لی۔ دوسرا شخص رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کرنے لگا: اللہ کے رسول! میں گواہی دہتا ہوں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’کیا بات ہے؟‘‘ اس نے کہا: جس آدمی کے متعلق آپ نے ابھی ابھی ذکر کیا تھا کہ وہ جہنمی ہے اور لوگوں پر یہ بات بڑی گراں گزری تھی، میں نے اس کے متعلق ذمہ داری اٹھائی تھی، چنانچہ میں اس کی تلاش میں نکلا، وہ سخت زخمی ہو گیا اور جلدی مرنا چاہا تو اس نے اپنی تلوار کی نوک زمین پر رکھی، پھر اسے اپنے سینے کے درمیان کر کے اس پر جھول گیا اور خودکشی کر لی۔ اس وقت رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’آدمی بظاہر لوگوں کے سامنے اہل جنت والے کام کرتا ہے، حالانکہ وہ جہنمی ہوتا ہے اور اسی طرح کوئی آدمی بظاہر لوگوں کے سامنے اہل جہنم والے کام کرتا ہے لیکن انجام کار وہ جنتی ہوتا ہے۔‘‘