تشریح:
1۔ اس روایت میں اس مقام کی تعین نہیں جہاں آپ نے تین دن قیام فرمایا جبکہ ایک حدیث میں صبہاء (حدیث:4211) اور دوسری میں سدروحاء(حدیث:2235) کا ذکر ہے۔ اس مقام کے دو نام تھے یا دونوں مختلف مقام ہیں اور ایک دوسرے کے قریب ہیں، اس لیے ایک پردوسرے کا نام بولاجاتا ہے۔ یہ مقام خیبر سے مدینہ آتے ہوئے چھٹے میل پر واقع ہے۔ ہمارے رجحان کے مطابق سدروحاء
2۔ اس حدیث میں ایک اشکال ہے کہ جب صحابہ کرام ؓ نے دعوت ولیمہ کھائی تو انھیں حضرت صفیہ ؓ کے متعلق تردد کیوں ہوا کہ وہ ام المومنین ہیں یا آپ کی کنیز ہیں؟ اس کی توجیہ اس طرح کی گئی ہے کہ مذکورہ تردد نکاح اور ولیمے سے پہلے تھا یا جنھیں تردد ہوا وہ ولیمے اور نکاح میں حاضر نہیں تھے، اگرولیمے میں حاضر تھے تو انھوں نے اسے عام دعوت خیال کیا، البتہ پردے کے بعد واضح ہوگیا کہ حضرت صفیہ ؓ رسول اللہ ﷺ کی زوجہ محترمہ ہیں۔ مدینے سے مکے کی جانب تیس میل سے کچھ زیادہ دور واقع ہے۔ واللہ اعلم۔