قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ غَزْوَةِ خَيْبَرَ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

4231. فَلَمَّا جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنَّ عُمَرَ قَالَ: كَذَا وَكَذَا؟ قَالَ: «فَمَا قُلْتِ لَهُ؟» قَالَتْ: قُلْتُ لَهُ: كَذَا وَكَذَا، قَالَ: «لَيْسَ بِأَحَقَّ بِي مِنْكُمْ، وَلَهُ وَلِأَصْحَابِهِ هِجْرَةٌ وَاحِدَةٌ، وَلَكُمْ أَنْتُمْ - أَهْلَ السَّفِينَةِ - هِجْرَتَانِ»، قَالَتْ: فَلَقَدْ رَأَيْتُ أَبَا مُوسَى وَأَصْحَابَ السَّفِينَةِ يَأْتُونِي أَرْسَالًا، يَسْأَلُونِي عَنْ هَذَا الحَدِيثِ، مَا مِنَ الدُّنْيَا شَيْءٌ هُمْ بِهِ أَفْرَحُ وَلاَ أَعْظَمُ فِي أَنْفُسِهِمْ مِمَّا قَالَ لَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ أَبُو بُرْدَةَ: قَالَتْ أَسْمَاءُ: فَلَقَدْ رَأَيْتُ أَبَا مُوسَى وَإِنَّهُ لَيَسْتَعِيدُ هَذَا الحَدِيثَ مِنِّي،

مترجم:

4231.

 (انہوں نے مزید کہا:) پھر جب نبی ﷺ تشریف لائے تو حضرت اسماء بنت عمیس‬ ؓ ن‬ے عرض کی: اللہ کے نبی! حضرت عمر ؓ نے یہ اور یہ باتیں کی ہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’تو نے عمر کو کیا جواب دیا ہے؟‘‘ انہوں نے کہا: میں نے حضرت عمر ؓ سے یہ اور یہ کہا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’وہ تم سے زیادہ مجھ پر حق نہیں رکھتے۔ ان کی اور ان کے ساتھیوں کی ایک ہجرت ہے اور اے کشتی والو! تمہاری دو ہجرتیں ہوئی ہیں۔‘‘ حضرت اسماء ؓ نے کہا: اس واقعے کے بعد میں نے دیکھا کہ حضرت ابو موسٰی اشعری ؓ اور تمام کشتی والے میرے پاس گروہ در گروہ آنے لگے اور مجھ سے اس حدیث کے متعلق دریافت کرتے۔ ان کے لیے دنیا میں نبی ﷺ کے ان کے متعلق اس (حوصلہ افزا) ارشاد سے زیادہ خوش کن اور باعث فخر کوئی اور چیز نہیں تھی۔ حضرت ابوبردہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: حضرت اسماء ؓ نے فرمایا: بلاشبہ حضرت ابوموسٰی اشعری ؓ مجھ سے اس حدیث کو بار بار سنتے تھے۔