تشریح:
منقولہ اشیاء تومجاہدین میں تقسیم کی جاتی رہی ہیں لیکن غیر منقولہ اراضی کے متعلق امام کو اختیار ہے کہ وہ انھیں تقسیم کر سے یا مصالح عامہ کے لیے انھیں رکھ لے۔ حضرت عمر ؓ نے اپنے صوابدیدی اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے مفتوحہ اراضی کو تقسیم نہیں کیا۔ اعتراض ہوسکتا ہے کہ حضرت عمر ؓ کو غانمین کے حق دبانے کا اختیار تھا؟ تواس کا جواب یہ ہے کہ آپ نے ہبہ وغیرہ دے کر غانمین کوراضی کیا، پھر ان مفتوحہ اراضی کو مسلمانوں کے لیے وقف فرمایا، کہیں ایسا نہ ہوکہ لوگوں پر بخل کا غلبہ ہوجائے اور آئندہ آنے والی نسلوں کے لیے کچھ بھی نہ چھوڑیں۔ علامہ عینی ؓ نے اس امر پر امت کا اجماع لکھا ہے کہ اگر امام کسی وقت ان کی تقسیم مناسب خیال کرے اور وہ اپنی صوابدید کے مطابق اسے بانٹنا چاہے تو وہ اپنے مفتوحہ علاقے کو تقسیم کرسکتا ہے۔ (فتح الباري:612/7۔) بہرحال حضرت عمر ؓ نے سرزمین عراق کو تقسیم نہیں کیا بلکہ اسے مصالح عامہ کے لیے وقف کردیاتھا۔