تشریح:
1۔ حتی المقدور دائیں جانب سے شروع کرنے کا مطلب یہ ہے کہ دائیں جانب اختیار کرنے میں اگر کوئی رکاوٹ آجائے تو پھر بامر مجبوری بائیں جانب اختیار کرنے میں چنداں حرج نہیں، نیز ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو ہر ذی شان کا م کا دائیں جانب سے آغاز کرنا اچھا لگتا تھا۔ (فتح الباري:678/1) دائیں جانب اختیار کرنے کے متعلق قاعدہ یہ ہے کہ جن امور کا تعلق تکریم وتعظیم یا تزئین وتحسین سے ہے، وہ دائیں جانب سے شروع کیے جائیں اور جو امور ان کے برعکس ہیں ان میں بائیں جانب اختیار کی جائے۔ اس حدیث کی مکمل تشریح پہلے ہوچکی ہے۔ اس لیے یہاں ہم اسی پر اکتفا کرتے ہیں۔ (صحیح البخاري، الوضوء، حدیث:168) 2۔ احناف کے نزدیک دائیں جانب سے آغاز کرنابطور عادت کے تھا بطور عبادت کے نہیں تھا، اگربطور عبادت کے ہوتا تو رسول اللہ ﷺ کی ہمیشگی سے یہ افعال مسنون ہوجاتے، کیونکہ ان کے نزدیک تعبد اور تعود میں فرق ہے، لہذا ان افعال کو ان کے ہاں مستحب کہا گیا ہے۔ ہمارے ہاں رسول اللہ ﷺ کےافعال کی یہ تفریق اسوہ حسنہ کے منافی ہے۔ آپ کے جملہ افعال ہمارے لیے مسنون ہیں۔ اگرچہ وہ زندگی میں ایک مرتبہ ہی کیوں نہ ادا ہو۔ سنت کے ثبوت کے لیے عبادت اور مواظبت (ہمیشگی) کی شرط صحیح نہیں۔