تشریح:
1۔ امام بخاری ؒ کا دعویٰ ہے کہ مشرکین کے قبرستان میں قبریں ختم کرکے مسجد تعمیر کرنادرست ہے اور جو دلیل ذکر کی ہے وہ یہ ہے کہ قبرستان کو مسجد بنانے کی اجازت نہیں، اس لیے امام بخاری کے دعویٰ اوردلیل میں تقریب تام نہیں ہے۔ اس کی وضاحت کرتے ہوئے حافظ ابن حجر ؒ لکھتے ہیں کہ یہودونصاریٰ کے حق میں وعید اور لعنت جس طرح ان لوگوں کے لیے ہے جنھوں نے انبیاء علیہم السلام کی قبروں کی تعظیم میں غلو کرتے ہوئے انھیں سجدہ گاہ بنالیا اور نتیجتاً و ہ انبیاء علیہم السلام کو معبود سمجھنے لگے، اسی طرح یہ وعید ان لوگوں کے لیے بھی ہے جو ان قبروں کی جگہ اس طرح مسجد تعمیر کریں کہ ان کے جسد اطہر کو قبر سے نکال دیں اور ہڈیاں پھینک دیں۔ وہ فرماتے ہیں یہ دونوں باتیں حضرات انبیاء علیہم السلام اور ان کے متبعین ہی کے ساتھ خاص ہیں، جہاں تک کفار کا تعلق ہے تو ان میں یہ باتیں نہیں پائی جاتیں، اس لیے اگرکفار کی قبروں سے ہڈیاں نکال کر پھینک دی جائیں اور ان کی جگہ مسجد تعمیر کرلی جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں، کیونکہ ان کی تعظیم تو مقصود نہیں اور ان کی اہانت میں بھی کوئی حرج نہیں۔ (فتح الباري:679/1) 2۔ یہود ونصاریٰ پر لعنت کا سبب یہ تھا کہ انھوں نے انبیاء کرام علیہم السلام کی قبروں کو باقی رکھتے ہوئے انھیں مساجد بنالیا تھا۔ جب انبیاء علیہم السلام کی قبروں کو باقی رکھے ہوئے وہاں مسجد بنانا باعث لعنت ہے، توقبور مشرکین کو باقی رکھتے ہوئے وہاں مسجد تعمیر کرنابدرجہ اولیٰ موجب لعنت ہوگا۔ اس طرح امام بخاری ؒ کے دعویٰ اور دلیل میں مطابقت ظاہر ہوگئی۔ ہاں! یہ ضروری ہے کہ انبیاء علیہم السلام کی قبروں کو کھودنا سخت حرام اور ان کی توہین کاباعث ہے۔ اس لیے ان کی قبروں کی جگہ پر مسجد تعمیرکرنا کسی صورت میں جائز نہیں۔ اس کے برعکس مشرکین کی قبروں کا کوئی احترام نہیں، اس لیےان کی جگہ پرمساجد تعمیر کرنے کے لیے ضروری ہے کہ انھیں اکھاڑ کر ہڈیاں الگ کردی جائیں۔ اور جب زمین ان کے ناپاک جسم سے پاک ہوجائے تو وہاں مسجد بنا لی جائے۔ 3۔ اس حدیث سے معلوم ہواکہ بزرگوں کی قبروں پر مسجدیں بنانا یہودونصاریٰ کی علامت ہے۔ جسے رسول اللہ ﷺ نے حرام قراردیا ہے اور آپ نے یہ باتیں مرض وفات میں ارشادفرمائیں جن کا مفہوم یہ تھا کہ آپ کے بعد آپ کی قبر مبارک کے ساتھ یہ سلوک نہ کیا جائے، چنانچہ اللہ تعالیٰ حکومت سعودیہ کو جزاے خیر دے جس کی مخلصانہ کوششوں سے امت ابھی تک ان ہدایات پر قائم ہے اور آپ کی قبر سجدہ گاہ بننے سے محفوظ ہے۔ الحمدلله على ذلك۔