تشریح:
1۔ان روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ غزوہ حنین کے لیے ماہ رمضان میں تشریف لے گئے، حالانکہ غزوہ حنین رمضان میں نہیں بلکہ ماہ شوال میں ہوا تھا۔ اس اشکال کے مختلف جواب دیے گئے ہیں لیکن محب طبری کا جواب قرین قیاس معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے رمضان میں حنین کی طرف نکلنے سے مراد یہ ہے کہ ہوازن کی شورش سن کر ان کی طرف رمضان میں نکلنے کا پروگرام بنایاتھا، یعنی نکلنے سے مراد نکلنے کا ارادہ ہے۔ یہ استعمال عربی زبان میں عام ہے۔ 2۔حنین مکہ مکرمہ سے دس میل دور ایک وادی ہے۔ اس غزوے کا سبب یہ تھا کہ جب رسول اللہ ﷺ نے خزاعہ کی مدد کے لیے مکہ مکرمہ سے نکلنے کاارادہ کیا تو قبیلہ ہوازن کو یہ خبر پہنچائی گئی کہ آپ ان پرحملہ کرنے والے ہیں۔ وہ آپ کا مقابلہ کرنے کے لیے ذوالمجاز منڈی میں آگئے۔ رسول اللہ ﷺ چلتے رہے حتی کہ وادی حنین میں اتوار کی رات کو پہنچے، پھرنصف شوال اتوار کے دن ان سے صلح ہوگئ۔ (عمدة القاري:264/12۔)