تشریح:
1۔مرالظہران مکہ سے مدینہ کے راستے پر تقریباً 25 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔آج کل اسے وادی فاطمہ کہتے ہیں۔2۔رسول اللہ ﷺ نے اہل مکہ کو مرعوب کرنے کے لیے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کو الگ الگ آگ جلانے کا حکم دیا تاکہ نفری کی کثرت کا اظہار ہو۔عرفات میں حجاج کی عادت تھی کہ ہر ایک اپنی ضرورت کے مطابق آگ سلگاتاتھا، اس لیے ابوسفیان نے اسے میدان عرفات کی آگ سے تشبیہ دی۔3۔جب خالد بن ولید ؓ فوجی دستے کے ہمراہ مکے میں داخل ہوئے تو صفوان بن امیہ اور سہیل بن عمرو نے کچھ آدمیوں کے ہمراہ مسلمانوں کا مقابلہ کیا۔اس معمولی سی جھڑپ میں بارہ،تیرہ کافرمارے گئے اور دو مسلمان بھی شہید ہوئے جن کا حدیث کے آخر میں ذکر ہے۔ 4۔حرم کعبہ جائے امن ہونے کے باوجود رسول اللہ ﷺ نے چند سرکش مرد اور عورتوں کو قتل کرنے کا حکم دیا جن کی تفصیل حسب ذیل ہے:*۔عبدالعزی بن خطل:۔یہ کعبہ کے غلاف میں چھپاہواتھا۔،اسے وہیں قتل کردیا گیا۔عبداللہ بن سعد بن ابوسرح:۔مسلمان ہونے کے بعد مرتد ہوگیا۔حضرت عثمان ؓ کی سفارش سے اس کی جان بخشی ہوئی۔*۔عکرمہ بن ابو جہل:۔یمن کی طرف بھاگ گیا۔اس کی بیوی لے کرآئی۔پھر وہ اپنی بیوی کے ہمراہ مسلمان ہوگیا۔*۔حویرث بن نقید۔رسول اللہ ﷺ کو مکے میں سخت تکلیف پہنچاتا تھا۔اسے فتح مکہ کے وقت قتل کردیا گیا۔*۔مقیس بن صبابہ۔اس نے اسلام قبول کرلیا ،پھر مرتد ہوگیا اور نمیلہ بن عبداللہ نے فتح مکہ کے وقت اسے قتل کردیا۔*۔ہبار بن اسود۔اس نے سیدہ زینب ؓ کو ہجرت کے وقت سخت تکلیف دی لیکن اسلام قبول کرکے اپنی جان بچائی۔*۔حارث بن طلاطل خزاعی۔اسے حضرت علی ؓ نے مکے میں قتل کیا۔*۔کعب بن زہیر اور وحشی بن حرب کو بھی قتل کردینے کا حکم تھا لیکن یہ دونوں مسلمان ہوگئے۔*۔ابن خطل کی دولونڈیاں تھی جن میں سے ایک مسلمان ہوگئی۔دوسری قتل کردی گئی۔*۔سارہ جو حضرت حاطب ؓ کا خط لے کر مکہ جارہی تھی۔یہ لونڈی مسلمان ہوگئی،اس لیے قتل ہونے سے بچ گئی۔*۔ام سعد کو فتح مکہ کے وقت قتل کردیا گیا تھا۔ اس طرح یہ تیرہ افراد تھے جنھیں قتل کرنے کاحکم دیا گیاتھا۔(فتح الباری:15/8۔)