تشریح:
1۔حق سے مراد، دین اسلام اور باطل سے مراد کفر، بت اور شیطانی حرکات ہیں۔ باطل کاآغاز اور انجام سب خراب ہی خراب ہے۔ 2۔ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ جس بت اور مورتی کے سامنے جاتے اور اس کی طرف اشارہ کرتے تو وہ گڑپڑتی، حالانکہ انھیں اچھی طرح نسب کیا گیاتھا اورابلیس نے انھیں تانبے کی تاروں سے باندھا ہوا تھا۔ (المعجم الکبیر للطبراني:339/10۔رقم الحدیث 10656۔) 3۔رسول اللہ ﷺ نے یہ اقدا م اس لیے کیا تاکہ بتوں اوران کے پرستاروں کو ذلیل کیا جائے اور اس بات کو ظاہر کرنے کے لیے انھیں گرایا کہ ان کے ہاتھ میں کچھ نہیں ہے۔ یہ تو اپنا دفاع نہیں کرسکتے کسی دوسرے کو نفع یا نقصان کیا پہنچاسکتے ہیں۔ (فتح الباري:22/8۔)