قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ غَزْوَةِ مُؤْتَةَ مِنْ أَرْضِ الشَّأْمِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

4296 .   حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ قَالَ أَخْبَرَتْنِي عَمْرَةُ قَالَتْ سَمِعْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا تَقُولُ لَمَّا جَاءَ قَتْلُ ابْنِ حَارِثَةَ وَجَعْفَرِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَوَاحَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ جَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْرَفُ فِيهِ الْحُزْنُ قَالَتْ عَائِشَةُ وَأَنَا أَطَّلِعُ مِنْ صَائِرِ الْبَابِ تَعْنِي مِنْ شَقِّ الْبَابِ فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ أَيْ رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ نِسَاءَ جَعْفَرٍ قَالَ وَذَكَرَ بُكَاءَهُنَّ فَأَمَرَهُ أَنْ يَنْهَاهُنَّ قَالَ فَذَهَبَ الرَّجُلُ ثُمَّ أَتَى فَقَالَ قَدْ نَهَيْتُهُنَّ وَذَكَرَ أَنَّهُ لَمْ يُطِعْنَهُ قَالَ فَأَمَرَ أَيْضًا فَذَهَبَ ثُمَّ أَتَى فَقَالَ وَاللَّهِ لَقَدْ غَلَبْنَنَا فَزَعَمَتْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَاحْثُ فِي أَفْوَاهِهِنَّ مِنْ التُّرَابِ قَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ أَرْغَمَ اللَّهُ أَنْفَكَ فَوَاللَّهِ مَا أَنْتَ تَفْعَلُ وَمَا تَرَكْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْعَنَاءِ

صحیح بخاری:

کتاب: غزوات کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: غزوئہ موتہ کا بیان جو سر زمین شام میں سنہ 8ھ میں ہوا تھا

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

4296.   حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جب حضرت ابن حارثہ، جعفر بن ابی طالب اور عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنھم کے شہید ہونے کی خبر پہنچی تو رسول اللہ ﷺ (مسجد میں) بیٹھ رہے جبکہ آپ میں حزن و ملال کے آثار معلوم ہوتے تھے۔ ام المومنین حضرت عائشہ‬ ؓ ن‬ے فرمایا: میں دروازے کے سوراخ میں سے دیکھ رہی تھی کہ ایک شخص نے آپ کے پاس آ کر کہا: اللہ کے رسول! حضرت جعفر ؓ کے خاندان کی عورتیں رو رہی ہیں۔ آپ نے اسے حکم دیا کہ انہیں رونے دھونے سے منع کرو، چنانچہ وہ آدمی گیا اور واپس آ کر کہنے لگا: میں نے ان کو منع کیا ہے لیکن وہ میرا کہنا نہیں مانتیں۔ آپ نے پھر اسے وہی حکم دیا۔ وہ گیا اور واپس آ کر کہنے لگا: اللہ کی قسم! وہ ہم پر غالب آ گئی ہیں۔ حضرت عائشہ‬ ؓ ن‬ے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ان کے منہ میں مٹی ڈالو۔‘‘ حضرت ام المومنین نے فرمایا کہ میں نے کہا: اللہ تعالٰی تیری ناک خاک آلود کرے، اللہ کی قسم! تو نہ تو وہ کام کرتا ہے، اور نہ رسول اللہ ﷺ کو تنگ کرنے سے باز ہی آتا ہے۔