تشریح:
1۔ اس غنیمت سے مراد ہوازن کے مال ہیں کیونکہ فتح مکہ میں کوئی غنیمت نہیں تھی جسے تقسیم کیا جاتا۔
2۔ واقدی نے لکھاہے کہ رسول اللہ ﷺ نے انصار کو بلاکرکہا: ’’آؤ میں تمھیں بحرین کا علاقہ لکھ دیتا ہوں جو تمہارے لیے خاص ہوگا، اس میں اور کسی کا عمل دخل نہیں ہوگا۔‘‘ اور یہ علاقہ بھی بہترین، زرخیز اور شاداب تھا لیکن انصار نے اسے قبول کرنے سے انکار کر دیا اور عرض کی: اللہ کے رسول ﷺ! ہمیں آپ ہی کافی ہیں، دنیا کے مال ومتاع کی ہمیں ضرورت نہیں۔ (فتح الباري:64/8) اس کے جواب میں رسول اللہ ﷺ نے بھی انصار کے جوار (پڑوس) کوپسند فرمایا۔