تشریح:
1۔ مسند احمد میں ہے کہ اس لشکر کا سالار حضر ت عبداللہ بن حذافہ ؓ کو بنایا گیاتھا۔ (مسند احمد:67/3) لیکن یہ انصاری نہیں بلکہ ان کاتعلق مہاجرین سے ہے۔ شاید انھیں انصاری اس لیے کہا گیا ہوکہ انھوں نے دین اسلام کے معاملات میں رسول اللہ ﷺ کی مدد کی تھی۔ یہ بھی ممکن ہے کہ روایت میں انصار کا لفظ راوی کاوہم ہو۔ (فتح الباري:73/8) واللہ اعلم۔
2۔ ایک روایت میں ہے کہ جو لوگ امیر کےتیارکردہ الاؤ میں کودنے کے لیے تیار نہ ہوئے۔ رسول اللہ ﷺ نے ان کی حوصلہ افزائی فرمائی۔ (مسند احمد:94/1)
3۔ واضح رہے کہ حضرت علقمہ ؓ اس قیافہ شناس کے بیٹے ہیں جنھوں نے حضرت اسامہ ؓ اورحضرت زید ؓ کے پاؤں دیکھ کرکہا تھا کہ یہ دونوں باپ بیٹا ہیں اور رسول اللہ ﷺ اس قیافہ سے بہت خوش ہوئے تھے، اس لیے علقمہ ؓ خود صحابی ہیں اور صحابی کے بیٹے ہیں۔ (فتح الباري:74/8)
4۔ ابن اسحاق نے اس سریے کا یہ سبب بیان کیا ہے کہ غزوہ ذی قرد میں وقاص بن مجزز شہید ہوگئے تھے تو ان کے بھائی حضرت علقمہ بن مجزز نے انتقام لینا چاہا، تب رسول اللہ ﷺ نے اس سریے کو روانہ کیا۔ یہ بیان پہلے ذکر کردہ سبب کے خلاف ہے۔ ممکن ہے کہ اس سریے کے دونوں اسباب ہوں۔ واللہ اعلم۔ (فتح الباري:73/8)