تشریح:
1۔ (مِخلَاف)، خلیفہ کے رہنے کی جگہ کو کہتے ہیں۔ یہاں مراد یمن کے دوحصے ہیں۔ ایک عدن کی جانب پہاڑی کے اوپر والا حصہ اسے مخلافِ اعلیٰ کہا جاتا تھا۔ اس کے حاکم معاذ بن جبل ؓ تھے۔ دوسراحصہ پہاڑ کے نشیب میں اسے مخلافِ اسفل کہا جاتا۔ اس علاقے کا انتظام حضرت ابوموسیٰ اشعری ؓ کے ذمے تھا۔
2۔ یمن میں یہودیوں نے یہ طریقہ اختیار کیا تھا کہ اسلام میں داخل ہوکر پھر مرتد ہوجاتے تھے جس سے ان کا مقصد اسلام سے لوگوں کو متنفر کرنا تھا، چنانچہ ایک روایت میں ہے کہ مرتد ہونے والا یہودی تھا۔ (صحیح البخاري، المغازي، حدیث:4344۔4345) اگرچہ دین میں داخل ہونے کے لیے کوئی جبر نہیں، تاہم داخل ہونے کے بعد جو اس کے قوانین کی خلاف ورزی کرتا ہے اسے سزادی جاتی ہے، چنانچہ اسلام میں مرتد ہونے کی سزا قتل ہے۔
3۔ حضرت معاذ بن جبل ؓ کا یہ کمال ایمان تھا کہ مرتد کو دیکھتے ہی انھیں رسول اللہ ﷺ کی حدیث یاد آگئی کہ جو اسلام سے مرتد ہوجائے اسے قتل کردو۔ جب تک شریعت کی حد جاری نہ ہوئی اس وقت تک انھوں نےاپنی سواری سے اترنا گوارا نہ کیا۔
4۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عبادات میں طاقت اور ہمت حاصل کرنے کے لیے جو کچھ بھی کیاجائےگا وہ باعث ثواب ہے، ایسے حالات میں سونے، کھانے اور آرام کرنے میں بھی ثواب کی امید کی جاسکتی ہے۔ (فتح الباري:77/8)