تشریح:
1۔رسول اللہ ﷺ نے حجۃ الوداع سے پہلے 9 ہجری میں حضرت معاذ بن جبل ؓ کو یمن کا گورنر بنا کر بھیجا اور انھیں تلقین فرمائی کہ وہ تبلیغ کرتے وقت تدریج کے اصول کوپیش نظر رکھیں تاکہ لوگ متنفر نہ ہوں۔ وہاں کے باشندوں کو اسلام کے احکام سے خبردار کریں۔ اسلامی ضابطے کے مطابق فیصلے کریں۔ خاص طور پر ان سے زکاۃ وصول کرتے وقت ان کا عمدہ مال لینے سے پرہیز کریں کیونکہ ایسا کرناظلم ہے اور مظلوم کی فریاد اللہ تعالیٰ ضرورسنتاہے۔
2۔ امام بخاری ؒ نے حسب عادت حدیث کے آخرمیں ایک قرآنی لفظ کی لغوی تشریح کی ہے جو حدیث کے ایک لفظ کے موافق تھا۔ یعنی﴿فَطَوَّعَتْ لَهُ نَفْسُهُ﴾(المائدة:30:5) کے معنی بتائے ہیں کہ اس کا نفس اس کے تابع ہوگیا۔