قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ غَزْوَةِ ذِي الخَلَصَةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

4357. حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى أَخْبَرَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ عَنْ قَيْسٍ عَنْ جَرِيرٍ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا تُرِيحُنِي مِنْ ذِي الْخَلَصَةِ فَقُلْتُ بَلَى فَانْطَلَقْتُ فِي خَمْسِينَ وَمِائَةِ فَارِسٍ مِنْ أَحْمَسَ وَكَانُوا أَصْحَابَ خَيْلٍ وَكُنْتُ لَا أَثْبُتُ عَلَى الْخَيْلِ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضَرَبَ يَدَهُ عَلَى صَدْرِي حَتَّى رَأَيْتُ أَثَرَ يَدِهِ فِي صَدْرِي وَقَالَ اللَّهُمَّ ثَبِّتْهُ وَاجْعَلْهُ هَادِيًا مَهْدِيًّا قَالَ فَمَا وَقَعْتُ عَنْ فَرَسٍ بَعْدُ قَالَ وَكَانَ ذُو الْخَلَصَةِ بَيْتًا بِالْيَمَنِ لِخَثْعَمَ وَبَجِيلَةَ فِيهِ نُصُبٌ تُعْبَدُ يُقَالُ لَهُ الْكَعْبَةُ قَالَ فَأَتَاهَا فَحَرَّقَهَا بِالنَّارِ وَكَسَرَهَا قَالَ وَلَمَّا قَدِمَ جَرِيرٌ الْيَمَنَ كَانَ بِهَا رَجُلٌ يَسْتَقْسِمُ بِالْأَزْلَامِ فَقِيلَ لَهُ إِنَّ رَسُولَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَا هُنَا فَإِنْ قَدَرَ عَلَيْكَ ضَرَبَ عُنُقَكَ قَالَ فَبَيْنَمَا هُوَ يَضْرِبُ بِهَا إِذْ وَقَفَ عَلَيْهِ جَرِيرٌ فَقَالَ لَتَكْسِرَنَّهَا وَلَتَشْهَدَنَّ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَوْ لَأَضْرِبَنَّ عُنُقَكَ قَالَ فَكَسَرَهَا وَشَهِدَ ثُمَّ بَعَثَ جَرِيرٌ رَجُلًا مِنْ أَحْمَسَ يُكْنَى أَبَا أَرْطَاةَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُبَشِّرُهُ بِذَلِكَ فَلَمَّا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا جِئْتُ حَتَّى تَرَكْتُهَا كَأَنَّهَا جَمَلٌ أَجْرَبُ قَالَ فَبَرَّكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى خَيْلِ أَحْمَسَ وَرِجَالِهَا خَمْسَ مَرَّاتٍ

مترجم:

4357.

حضرت جریر ؓ ہی سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ مجھے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’کیا تم مجھے ذوالخلصہ سے راحت نہیں پہنچاتے؟‘‘ میں نے عرض کی: کیوں نہیں، ضرور پہنچاتا ہوں، چنانچہ میں قبیلہ احمس کے ایک سو پچاس سواروں کو لے کر روانہ ہوا۔ وہ سب گھوڑوں پر سوار تھے جبکہ میں گھوڑے پر سوار نہیں ہو سکتا تھا۔ میں نے نبی ﷺ سے اس کی شکایت کی تو آپ نے اپنا دست مبارک میرے سینے پر مارا حتی کہ میں نے اس کے اثرات اپنے سینے میں محسوس کیے۔ پھر آپ نے دعا فرمائی: ’’اے اللہ! اسے ثابت رکھ اور اسے ہدایت کرنے والا اور ہدایت یافتہ بنا دے۔‘‘ اس کے بعد میں کبھی گھوڑے سے نہیں گرا۔ واضح رہے کہ ذوالخلصہ یمن میں قبیلہ خثعم اور بجیلہ کا ایک گھر تھا جس میں بت نصب تھے جن کی عبادت کی جاتی تھی۔ اسے کعبہ کہا جاتا تھا۔ حضرت جریر ؓ نے اسے آگ لگا دی اور گرا دیا۔ جب حضرت جریر ؓ یمن پہنچے تو وہاں ایک شخص تیروں کے ذریعے سے فال نکال رہا تھا۔ اسے کہا گیا کہ رسول اللہ ﷺ کا قاصد یہاں آ پہنچا ہے، اگر تو اس کے ہتھے چڑھ گیا تو وہ تیری گردن اڑا دے گا، چنانچہ ایک دن ایسا ہوا کہ وہ فال کھول رہا تھا، اتنے میں حضرت جریر ؓ وہاں پہنچ گئے۔ انہوں نے فرمایا: تو فال کے ان تیروں کو توڑ کر کلمہ شہادت پڑھ لے بصورتِ دیگر میں تیری گردن اڑا دوں گا، چنانچہ اس نے تیر توڑ کر کلمہ شہادت پڑھ لیا۔ پھر حضرت جریر ؓ نے قبیلہ احمس سے ایک شخص کو نبی ﷺ کی خدمت میں بھیجا جس کی کنیت ابو ارطاۃ تھی تاکہ وہ آپ کو خوشخبری سنائے۔ جب وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے کہا: اللہ کے رسول! اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے! میں جب وہاں سے آیا ہوں تو ذوالخلصہ کو توڑ پھوڑ کر خارشی اونٹ کی طرح سیاہ کر دیا گیا تھا۔ یہ سن کر نبی ﷺ نے قبیلہ احمس کے سواروں اور اس کے پیادوں کے لیے پانچ مرتبہ دعا فرمائی۔