قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ غَزْوَةِ سِيفِ البَحْرِ، )

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَهُمْ يَتَلَقَّوْنَ عِيرًا لِقُرَيْشٍ، وَأَمِيرُهُمْ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الجَرَّاح ؓ

4360. حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْثًا قِبَلَ السَّاحِلِ وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ وَهُمْ ثَلَاثُ مِائَةٍ فَخَرَجْنَا وَكُنَّا بِبَعْضِ الطَّرِيقِ فَنِيَ الزَّادُ فَأَمَرَ أَبُو عُبَيْدَةَ بِأَزْوَادِ الْجَيْشِ فَجُمِعَ فَكَانَ مِزْوَدَيْ تَمْرٍ فَكَانَ يَقُوتُنَا كُلَّ يَوْمٍ قَلِيلٌ قَلِيلٌ حَتَّى فَنِيَ فَلَمْ يَكُنْ يُصِيبُنَا إِلَّا تَمْرَةٌ تَمْرَةٌ فَقُلْتُ مَا تُغْنِي عَنْكُمْ تَمْرَةٌ فَقَالَ لَقَدْ وَجَدْنَا فَقْدَهَا حِينَ فَنِيَتْ ثُمَّ انْتَهَيْنَا إِلَى الْبَحْرِ فَإِذَا حُوتٌ مِثْلُ الظَّرِبِ فَأَكَلَ مِنْهَا الْقَوْمُ ثَمَانِيَ عَشْرَةَ لَيْلَةً ثُمَّ أَمَرَ أَبُو عُبَيْدَةَ بِضِلَعَيْنِ مِنْ أَضْلَاعِهِ فَنُصِبَا ثُمَّ أَمَرَ بِرَاحِلَةٍ فَرُحِلَتْ ثُمَّ مَرَّتْ تَحْتَهُمَا فَلَمْ تُصِبْهُمَا

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ یہ دستہ قریش کے قافلہ تجارت کی گھات میں تھا۔ اس کے سردار ابوعبیدہ بن الجراح ؓ تھے۔تشریح:اس میں یہ شبہ ہوتا ہے کہ یہ واقعہ رجب سنہ 8ھ کا ہے مگر ان دنوں قریش سے صلح تھی اس لیے بعضوں نے کہا کہ یہ غزوہ جہینہ کی قوم سے ہوا تھا جو سمندر کے متصل رہتی تھی یہی صحیح معلوم ہوتا ہے۔

4360.

حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک لشکر ساحلِ سمندر کی طرف بھیجا اور ان کا امیر حضرت ابو عبیدہ بن جراح ؓ کو بنایا۔ اس میں تین سو آدمی شریک تھے۔ بہرحال ہم (مدینہ طیبہ سے) نکلے، ابھی راستے ہی میں تھے کہ زادِ راہ ختم ہو گیا۔ حضرت ابو عبیدہ ؓ نے حکم دیا کہ سب لوگ اپنا اپنا زاد سفر ایک جگہ جمع کر دیں۔ زاد سفر کھجور کے دو تھیلوں کے برابر جمع ہوا۔ اس میں سے وہ ہمیں ہر روز تھوڑا تھوڑا دیتے رہے حتی کہ وہ بھی ختم ہو گیا۔ پھر تو ہمیں ہر روز ایک ایک کھجور ملتی تھی۔ راوی حدیث نے کہا: بھلا تمہارا ایک کھجور سے کیا کام چلتا ہو گا؟انہوں نے کہا کہ (ایک کھجور بھی غنیمت تھی) جب وہ بھی نہ رہی تو ہمیں اس کی قدروقیمت معلوم ہوئی۔ پھر ہم سمندر کی طرف گئے تو کیا دیکھتے ہیں کہ بڑے ٹیلے کی طرح ایک مچھلی موجود ہے۔ ہمارا لشکر اس میں سے اٹھارہ (19) دن تک کھاتا رہا۔ پھر حضرت ابو عبیدہ ؓ نے حکم دیا کہ اس کی دو پسلیاں کھڑی کی جائیں، دیکھا تو وہ اس قدر اونچی تھیں کہ سواری کے اونٹ پر کجاوہ رکھ کر اس کے نیچے سے گزارا گیا تو وہ سواری اان کے نیچے سے صاف نکل گئی اور پسلیوں تک نہ پہنچ سکی۔