قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الصَّلاَةِ (بَابُ مَنْ صَلَّى وَقُدَّامَهُ تَنُّورٌ أَوْ نَارٌ، أَوْ شَيْءٌ مِمَّا يُعْبَدُ، فَأَرَادَ بِهِ اللَّهَ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب: وَقَالَ الزُّهْرِيُّ، أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ : «عُرِضَتْ عَلَيَّ النَّارُ وَأَنَا أُصَلِّي»

437 .   حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: انْخَسَفَتِ الشَّمْسُ، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: «أُرِيتُ النَّارَ فَلَمْ أَرَ مَنْظَرًا كَاليَوْمِ قَطُّ أَفْظَعَ»

صحیح بخاری:

کتاب: نماز کے احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: اگر کوئی شخص نماز پڑھے اور اس کے آگے تنور، یا آگ، یا اور کوئی چیز ہو جسے مشرک پوجتے ہیں، لیکن اس نمازی کی نیت محض عبادت الہٰی ہو تو نماز درست ہے۔

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

زہری نے کہا کہ مجھے انس بن مالک ؓ نے خبر پہنچائی کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میرے سامنے دوزخ لائی گئی اور اس وقت میں نماز پڑھ رہا تھا۔یہ حدیث کا ایک ٹکڑا ہے جس کو امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے باب وقت الظہرمیں وصل کیاہے، اس سے ثابت ہوتاہے کہ نمازی کے آگے یہ چیزیں ہوں اور اس کی نیت خالص ہو تونمازبلاکراہت درست ہے۔

437.   حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: ایک دفعہ سورج کو گرہن لگا تو رسول اللہ ﷺ نے نماز پڑھائی، پھر فرمایا: ’’مجھے نماز کی حالت میں جہنم دکھائی گئی، چنانچہ میں نے آج کی طرح کا ہیبت ناک منظرکبھی نہیں دیکھا۔‘‘