تشریح:
1۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ایمان مہاجرین سے شروع ہوا اس کے بعد انصار میں آیا لیکن رسول اللہ ﷺ اہل یمن کے متعلق فرما رہے ہیں کہ ایمان یہاں ہے۔ اس کے مختلف جواب دیے گئے ہیں۔ ہمارے رجحان کے مطابق اس اشارے سے مراد اہل یمن ہیں انصار و مہاجرین مراد نہیں ہیں بلکہ آئندہ حدیث میں صراحت ہے کہ تمھارے پاس اہل یمن آئیں گے جن کے دل بہت نرم ہیں۔ ان میں یہ خصوصیت ہے کہ انھوں نے اسلام قبول کرنے میں کوئی حیل و حجت نہیں کی بلکہ اسے قبول کرنے میں جلدی کی، ممکن ہے کہ اہل یمن میں کوئی ایسی خصوصیت ہو جو اہل حجاز میں نہ پائی جاتی ہو، اگرچہ کلی فضیلت تو مہاجرین و انصار کو حاصل ہے۔
2۔ اس حدیث میں اونٹ رکھنے والوں کی سنگ دلی اور سختی کو بیان کیا گیا ہے۔ ان لوگوں کی مذمت اس لیے فرمائی کہ یہ امور دین سے منہ موڑتے ہیں اور اخروی معاملات کی پروا نہیں کرتے۔